Maktaba Wahhabi

246 - 277
کیا تکبیروں کے درمیان وقفہ کرنا چاہیے۔؟ اور کیا اس وقفہ میں کچھ پڑھنا چاہیے۔؟ سوال2: تکبیرات عیدین میں ہر تکبیر کے بعد کچھ وفقہ کر کے دوسری تکبیر کہنا چاہیے یا چاروں تکبیروں کو مسلسل لگاتا رکہنا چاہیے اور اگر وقفہ کرنا چاہیے تو کس قدر اور وقفہ میں کچھ پڑھنا چاہیے یا نہیں اور اس بارے میں آئمہ اربعہ کا کیا مذہب ہے؟ جواب: اس بارے میں کوئی حدیث مرفوع نظر سے نہیں گزری ہاں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے بسند قوی ثابت ہے کہ وہ ہر دو تکبیروں کے درمیان بقدر ایک آیت کے جو نہ بہت بڑی ہو اور نہ بہت چھوٹی وقفہ کرتے تھے۔ اور وفقہ کرنے کو کہتے تھے اور اسی طرح حضرت حذیفہ اور حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے تلخیص الجیر میں ہے۔ ویقف بین کل تکبیر تین بقدر قراء ۃ ایۃ لا طویلۃ و لا تصیرۃ ھذا لفظ الشافعی وقد روی مثل ذلک عن ابن مسعود قولا وفعلا قلت رواہ الطبرانے والبیہقی موقوفا وسند کا قوی وفیہ عن ھذیفۃ وابی موسی مثلہ انتھٰی اور امام بیہقی نے سنن کبریٰ میں ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا ایک اثر نقل کیا ہے جس سے معلوم ہوت ہے کہ وہ ہر دو تکبیر کے درمیان وقفہ کرتے اور وفقہ میں تہلیل وتکبیر کہتے تھے،مگر علامہ علاؤالدین نے اس کی سند کے بعض راویوں کو ضعیف قرار دیا ہے ،اور بعض راویوں کے متعلق لکھا ہے کہ ان کا حال معلوم نہیں اور سنن کبریٰ ملتی نہیں ہے کہ اس میں اس اثر کی سند کیسی ہے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس اثر کو اثرم نے بھی روایت کیا ہے،مگر اس کی سند میں بھیء حال معلوم نہیں کہ کیسی ہے اور اس بارے میں آئمہ اربعہ کا اختلاف ہے ۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا مذہب یہ ہے کہ تکبیرات عیدین کے درمیان وقفہ نہیں کرنا چاہیے،بلکہ مسلسل ولگاتا رکہنا چاہیے۔ جیسا کہ رکوع اور سجود میں تسبیحات کہی جاتی ہیں اور ان دونوں اماموں کی
Flag Counter