باہم حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی حدیث کا تذکرہ کرنے لگے ،جو ابھی اوپر مذکور ہو چکی ہے، پس ابو زرعہ رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی حدث کو مع الاسناد پڑھنا اور سنانا شروع کیا، جب لا الہ الا اللہ پر پہنچے اور اس کلمہ کو زبان سے کہ چکے، بس اسی وقت ان کی روح قبض ہو گئی۔ سبحان اللہ کسی اچھی موت ہوئی ہے۔ اور کیسا اچھا خاتمہ ہوا۔اللھم ارزقنا حسن الخاتمۃ واجعل اخر کلامنا لا الہ الا اللہآمین جان کنی کے وقت مریض کے پاس سورۂ یسین پڑھنے کا بھی حکم ہے۔ جب روح قبض ہو جائے توآنکھیں بند کر دی جائی اور ہاتھ پیر سیدھے کر دیے جائیں اور تمام بدن کپڑے سے ڈھانک دیا جائے، اور میت کے لیے اور اپنے لیے دعا ء ِاستغفار کریں اور کوئی بُرا کلمہ زبان سے نہ نکلالیں، کیونکہ س وقت جو کچھ کہا جاتا ہے، فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے۔ (بخاری ومسلم ) کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ رضی اللہ عنہا پر داخل ہوئے اور ان کی آنکھیں کھلی تھیں ، تو آپ نے ان کو بند کر دیا، پس ان کے گھر کے بعض لوگ رونے چلانے لگے، آپ نے فرمایا اپنی جانوں کے واسطے بجزنیک دعا کے بددعا نہ کرو، اس واسطے کہ جو تم لوگ کہتے ہو اس پر فرشتے آمین کہتے ہیں، پھر آپ نے ابو سلمہ رضی اللہ عنہا کے لیے یوں دعا کی۔ اللھم اغفرلی بی سلمۃ وارفع درجتۃ فی المھدیین واخلفہ فی عقبہ فی الغابرین واغفرلنا ولہ یا رب العلمین واسح لہ فی قبرہ ونور لہ فیہ ۔ اے اللہ! تو ابو سلمہ کو بخش دے اور ہدایت والوں میں اس کا درجہ بلند کر اور اس کے پسماندوں میں اس کا خلفیہ بن یعنی ان کا محافظ ونگہبان رہ اور ہم لوگوں کی اور اس کی مغفرت کر یا رب العالمین اور اس کے واسطے اس کی قبر میں کشادگی اور س کے واسطے اس کی قبر میں روشنی کر۔ (بخاری ومسلم) پس روح قبض ہو جانے کے بعد اہلِ میت کو یہ دعا پڑھنی چاہیے اور بجائے |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |