الا عطاک اللہ خیرمنہ۔(ص۷۸ج۵) یعنی ابو قتادہ اور ابو الدہماء کہتے ہیں کہ ہم دونوں ایک بدوی شخص کے پاس آئے تو اس بدوی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا ۔ پس مجھے تعلیم کرنے لگے۔ ان باتوں کی جن کی اللہ تعالیٰ نے آپ کو تعلیم دی تھی۔ اور کہ جب تو اللہ تعالیٰ کے ڈر سے کسی چیز کو چھوڑ دے گا تو ضرور اللہ تعالیٰ اس چیز سے بہتر کوئی چیز تجھے عطا کرے گا۔ اگر کوئی کہے(کما قال بعض الاحناف) کہ صحیح بخاری سے دونوں ہاتھ کا مصافحہ ثابت ہے اس واسطے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں لکھا ہے۔ باب الاخذ بالیدین وصانح عماد بن زید ابن المبارک بیدیہ۔ یعنی باب دونوں ہاتھوں کے پکڑنے کے بیان میں اور حماد بن زید نے ابن المبارک سے اپنے دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کیا پھر اس کے بعد امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیث مذکور کو ذکر کیا ہے۔ پس جب صحیح بخاری میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے اس باب سے دونوں ہاتھ سے مصافحہ ثابت ہے۔ تو اس کے قابلِ قبول اور قابلِ عمل ہونے میں کیا شبہ ہو سکتا ہے۔ تو اس کے دو جواب ہیں۔ پہلا جواب یہ ہے کہ بخاری کے اس باب میں تین امر مذکور ہیں۔ (۱) ایک امام بخاری کی تبویب یعنی امام بخاری کا یہ قول کہ باب دونوں ہاتھ کے پکڑنے کے بیان میں۔ (۲) دوسرے حماد بن زید کا اثر (۳) تیسرے ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیثِ مذکور امام بخاری کو مجروتبویب سے دونوں ہاتھ کے مصافحہ کا ثابت نہ ہونا ظاہر ہے۔ کیونکہ مصنفین کی تبویب ان کا دعویٰ ہوتا ہے جو بلادلیل کسی طرح قابل قبول نہیں۔ اس کے علاوہ مجرد دونوں ہاتھوں کے پکڑنے سے |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |