Maktaba Wahhabi

186 - 277
دونوں ہاتھ سے مصافحہ کا حصول ضروری نہیں ہے۔ اور حماد بن زید کے اثر سے بھی دونوں ہاتھ کا مصافحہ کسی طرح ثابت نہیں ہو سکتا۔ دیکھو پانچویں دلیل کا جواب ۔ رہی ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی حدیثِ مذکور۔ سو اس سے بھی دونوں ہاتھ کا مصافحہ کسی طرح ثابت نہیں ہوتا ،جیسا کہ تم کو اوپر معلوم ہو چکا ہے۔ پس یہ کہنا کہ دونوں ہاتھ کا مصافحہ صحیح بخاری سے ثابت ہے صاف دھوکہ دینا اور لوگوں کو مغالطہ میں ڈالنا ہے۔ دوسرا جواب یہ ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے اس باب سے دونوں ہاتھ کے مصافحہ کا ثبوت تین امر پر موقوف ہے۔ ایک یہ کہ اس باب میں لفظ’’بالیدین‘‘ کے بابت صحیح بخاری کے نسخ متفق ہوں۔ یعنی ایسا نہ ہو کہ بعض نسخوں میں’’بالیدین‘‘ بصیغۂ تثنیہ ہو اور بعض نسخوںمیں ’’بالیدن‘‘ بصیغۂ واحد ہو۔ دوسرے یہ کہ ’’اخذ بالیدین‘‘ سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود مصافحہ بالیدین ہو ۔ تیسرے یہ کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا یہ مقصود کا یہ مقصود کسی حدیث مرفوع سے ثابت بھی ہو۔ اگر یہ تینوں امر ثابت ہیں تو بلاشبہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے اس باب سے دونوں ہاتھ کا مصافحہ ثابت ہو گا۔ والا فلا۔ لیکن واضح رہے کہ ان تینوں امروں سے کوئی بھی ثابت نہیں۔اس باب میں لفظ بالیدین کے بابت صحیح بخاری کے نسخ متفق نہیں ہیں ،بعض میں بالیدین بصیغہ تثنیہ واقع ہوا اور بعض میں بالید بصیغہ واحد واقع ہوا ہے۔ چنانچہ ابو دز اور مستملی کے نسخہ میں بصیغہ واحد ہی واقع ہے۔ دیکھو شروح بخاری ،بلکہ بعض نسخوں میں بالیمین واقع ہوا ہے۔اور اخذ بالیدین سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود مصافحہ بالیدین ہونا بھی ثابت نہیں باکہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ شراح صحیح بخاری نے صاف تصریح کر دی ہے کہ چونکہ [1] ہو سکتا ہے کہ اخذ بالیدین بغیر حصول مصافحہ کے ہو۔ اس لیے بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس کے لیے ایک ایک علیحدہ باب بلفظ باب
Flag Counter