پہلا باب صحیح اورمرفوع حدیث سے بارہ تکبیروں کا ثبوت سوال نمبر1: اکثر صحابہص،تابعین رحمۃ اللہ علیہ وائمہ مجتہدین رحمۃ اللہ علیہ وعامہ مسلمین جو نمازِ عیدین میں بارہ تکبیرات کے قائل ہیں اُن کی کیا دلیل ہے؟ اِ س بارے میں کوئی حدیث مرفوع صحیح یا حسن آئی ہے یانہیں؟ اگر آئی ہے تو وہ کونسی حدیث ہے اور کسی کتاب کی ہے اور کن کن حدثین رحمۃ اللہ علیہ نے اُس کی تصحیح یا تحسین کی ہے؟ جواب: اس بارے میں حدیث مرفوع صحیح آئی ہے اور وہ عمر وبن شعیب سے مروی ہے۔ جس کو ابو داود رحمۃ اللہ علیہ اور ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے اپنے سنن میں اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مسند میں روایت کیا ہے۔ اور امام بخاری اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی تصحیح کی ہے اور حافظ عراقی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی سند کو صالح کیا ہے اور حافظ ابن عبد البر رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی سند کو حسن بتایا ہے اور ابو داود نے اس پر سکوت کیا ہے۔ اور اس حدیث کی بہت سی حدیثیں موئد وشاہد ہیں۔ عمر بن شعیب کی وہی حدیث مرفوع صحیح مع شواہد اکثر صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین رحمۃ اللہ علیہ وائمہ مجتہدین وعامہ مسلمین کی دلیل ہے۔ عمر و بن شعیب کی وہ حدیث یہ ہے۔ عن عمر و بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کبر فی عید ثنتی عشرۃ تکبیرۃ سبعا فی الاولی وخسا فی الاخرۃ ولم یصلھا قبلھا ولا بعدھا رواہ احمد و ابن ماجۃ وقال احمد اذھب الی ھذا کذافی المنقی ورواہ ابو داود فی ستہ ھکذا حدثنا مسددنا المعتمر قال سمعت عبد اللہ بن عبد الرحمن الطائفی یحدث عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن عبد اللہ بن عمرو بن العاص قال نبی صلی اللہ علیہ وسلم الکتبیر فی الفطر سبع فی الاولی وخمس فی الاخرۃ والقرأۃ بعد ھما کلتیھما |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |