تجہیز وتکفین میں شریک تھے اور آپ ہی نے اس کو غسل دیا تھا۔ ۲۶۴ھ میں وفات پائی۔ اور قرافیہ صغریٰ میں امام شافعی کی قبرکے قریب مدفون ہوئے۔ علامہ مزنی کے بعد محدث ابو بکر مردزی نے کتاب الجنائز کے نام سے ایک مستقل کتاب لکھی، حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے آپ کی اس کتاب سے تلخیص الجیر میں بعض حدیثیں نقل کی ہیں، نام احمد بن علی ہے اور وطن اور مسکن مرو ہے ،جو ملک خراسان کا ایک مشہور شہر ہے، فن حدیث امام احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین وغیرہما کے شاگرد اور امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ اور ابو عونہ اور طبرانی وغیرہم کے استاد ہیں، حافظ ذہبی تذکرۃ الحفاظ میں لکھتے ہیں کان من اوعیۃ العلم وثقات المحدثین لہ تصانیف مفیدۃ ومسانید یعنی ابو بکر مروزی بہت بڑے عالم اور ثقات محدثین سے تھے، اور مفید کتابیں تصنیف کی ہیں، امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے سنن میں آپ کی سند سے کثرت سے حدیثیں روایت کی ہیں، شہر حمص کے عہدہ قضا پر مامور تھے ، پھر دمشق کے قاضی مقر ر ہوئے، اور دمشق ہی میں ۲۹۲ھ میں وفات کی۔ محدث ابو بکر کے بعد محدث ابن شاہین نے کتاب الجنائز کے نام سے ایک مستقل کتاب لکھی، آپ کی اس کتاب کی نسبت حافظ زیلعی نصب الرایہ میں لکھتے ہیں: مجلد وسط یعنی اوسط درجہ کے حجم کی کتاب ہے، نہ بہت بڑی نہ بہت چھوٹی، ابن شاہین عراق کے ایک مشہور محدث ہیں، نام عمر بن احمد ، کنیت ابو حفص ہے، دمشق ، شام ،فارس اور بصرہ میں بڑے بڑے ائمہ حدیث سے حدیث پڑھی ہے ، ابن الفوارس کا بیان ہے کہ جس قدر کتابیں ابن شاہین نے تصنیف کی ہیں،کسی محدث نے تصنیف نہیں کیں۔ محمد بن عمر داود ی نے ابن شاہین سے سنا ،وہ کہتے تھے کہ اس وقت تک جس قدر ردشنائی میں نے خریدی ہے اس کا حساب کیا تو وہ سات سو درہم کی ہوئی ہے۔ آپ کے سامنے جب مذہب کا تذکرہ ہوتا تو آپ فرماتے : انا محمدی المذھب یعنی میرا مذہب محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ہے، آپ سنِ ولادت ۳۰۸ھ ہے اور سنِ وفات ۳۸۵ھ ۔حافظ زیلعی نے نصب الرایہ میں ابن شاہین کی کتاب الجنائز سے متعدد حدیثیں نقل کی ہیں۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |