وکان بیعۃ الرضوان بعد ماذھب عثمان الی مکۃ فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یدہ الیمنی ھذہ یدعثمان فضرب بھا علی یدہ فقال ھذہ لعثمان الحدیث۔(ص۵۲۳ ) یعنی عثمان رضی اللہ عنہ کے مکہ چلے جانے کے بعد بیعت الرضون ہوئی۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے داہنے ہاتھ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہ میرا داہنا ہاتھ عثمان رضی اللہ عنہ کا ہاتھ ہے ۔ پھر آپ نے اپنے داہنے ہاتھ کو اپنے دوسرے ہاتھ پر مارا اور فرمایا ہ یہ بیعت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے ہے۔ اس حدیث سے بھی ایک ہاتھ سے مصافحہ کا مسنون ہونا ثابتت ہوتا ہے۔ اس لیے کہ آپ کا داہنا ہاتھ تو بجائے ایک ہاتھ عثمان رضی اللہ عنہ کے تھا اور دوسرا خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ فتفکر ساتویں روایت مسند احمد رحمۃ اللہ علیہ حنبل میں ہے۔ عن حبان ابی النصر قال دخلت مع واثلۃ بن الاسقع علی ابی الاسود الجرشی فی مرضہ الذی مات فیہ فسلم علیہ وجلس فاخذ ابو الاسود یمین واثلۃ فمسح بھا عینیہ ووجھہ لبیعۃ بھا رسول الہ صلی اللہ علیہ وسلم الحدیث۔(ص ۴۹۱ج۳۴) یعنی حبان کہتے ہیں کہ میں واثلہ کے ساتھ ابو الاسود کے پاس ان کے موض الموت میں گیا ۔پس واثلہ نے ان کو سلام کیا اور بیٹھے ۔ پس ابو الاسود نے واثلہ کے داہنے ہاتھ کو پکڑا اور اس کو اپنی دونوں آنکھوں اور منہ سے لگایا۔ اس واسطے کہ واثلہ نے اپنے اسی داہنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ اس روایت سے بھی داہنے ہاتھ سے مصافحہ بیعت کا مسنون ہونا بصراحت ثابت ہے۔پس اس سے مصافحہ ملاقات کا بھی ایک ہی ہاتھ سے مسنون ہونا ظاہر ہے۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |