پھر ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث روایت کی ہے جس میں تکبیر تحریمہ اور رکوع اور رکوع سے سر اٹھانے کے وقت رفع الیدین کا ذکر ہے اور اس حدیث کے آخر میں یہ جملہ مذکور ہے۔ ویرفع ھما فی کل تکبیرۃ ھا قبل الرکوع یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے قبل ہر تکبیر میں رفع الیدین فرمایا کرتے تھے۔ مگر یہ حدیث بھی ضعیف ہے ،کیونکہ اس کی سند میں بقیہ واقع ہیں اور یہ مدلس وضعیف ہیں اور باوجود ضعیف ہونے کے اس جملہ کے ساتھ یہ متفرد ہیں ان کے سوا کوئی اور اس جملہ کو روایت نہیں کرتا ہے اور اس کے سات اس جملہ سے تکبیرات عید میں رفع الیدین کرنا ثابت بھی نہیں ہوتا۔ کیونکہ اس جملہ کا ظاہر مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع کرنے کے لیے تکبیر کہتے تو رفع الیدین کرتے اور امام بیہقی نے بھی باب السنۃ فی رفع الیدین کلما کبر للرکوع میں اس جملہ کا بھی مطلب سمجھا ہے کیونکہ اس باب میں بھی اسی حدیث کو ذکر کیا ہے۔ پس اس جملہ کو تکبیراتِ عیدین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور اگر اس جملہ کا یہ مطلب لیا جائے کہ رکوع سے پہلے آپ جتنی بھی تکبیریں کہتے تھے۔ ان میں رفع الیدین کرتے تھے جیسا کہ بیہقی نے باب رفع الیدین فی تکبیر العیدین میں سمجھا ہے تو یہ جملہ تکبیراتِ عیدین کو بھی شامل ہو گا،مگر اس مطلب کے متعین ہونے پر کوئی دلیل ہونی چاہیے۔ اور بدوں متعین ہونے کے اس سے استدلال صحیح نہیں ۔ لا نہ اذا جاء الا حتمال بطل الاستدلال کیونکہ جب کسی چیز میں احتمال کی گنجائش نکل آئے تو اس سے استدلال نہیں کیا جا سکتا۔ علامہ علاؤالدین جو ہر النقی (ص ۲۵۴) میں لکھتے ہیں۔ وھذہ العبارۃ لم تجی فی ماعلمنا الا فی ھذہ الطریق و جمیع من ردی ھذا لحدیث من غیر ھذہ الطریق لم یذکرواھذہ العبارۃ انما لفظھم واذا راد ان یرکع رفعھما |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |