اور انھیں روایات صحیحہ صریحہ کے مقابلہ میں مولانا شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے والد بزرگوار مولانا شاہ عبد الرحیم رحمۃ اللہ علیہ صاحب کے خواب کی بھی حقیقت نہیں ہے۔ کیونکہ خاتم المرسلین سید ولدآدم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث صحیحہ صریحہ کے مقابلہ میں کسی شخص کا خواب یا کشف ہر گز قابلِ اعتبار ولائقِ التفات نہیں ہو سکتا گو وہ کتنا ہی بڑا علامہ ہو۔ اور اسی طرف اشارہ کیا ہے مولانا شاہ عبد العزیز صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے القول الجمیل کے حاشیہ میں ۔ چنانچہ اپنے دادا شاہ عبد الرحیم رحمۃ اللہ علیہ صاحب کے خواب کے تحت میں فرماتے ہیں کہ بعض اکابر مریدسے فرماتے ہیں کہ اپنا داہنا ہاتھ پھیلا ئے ۔ پھر بیعت لینے والا اس پر اپنا داہنا ہاتھ رکھتا ہے۔ اسی طرح عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ نے بنی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ۔ انتہٰی دیکھئے شفاء العیل ترجمہ ازاقول الجمیل (ص۲۵ ) نظامی مصنفہ مولانا خرم علی صاحب مرحوم ۔ تنبیہ مستدل مذکور نے مولانا شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے والد بزرگوار کے خوابِ مذکور کے حجت اور قابلِ عمل بنانے کے لیے ایک عجیب تقریر فرمائی جو سننے کے قابل ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ کوئی غیر مقلد یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ شاہ ولی اللہ صاحب اور شاہ عبد الرحیم صاحب کا محض خواب وخیال ہے کیونکہ بخاری اور مسلم میں یہ حدیث موجود ہے کہ حضرت حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا بیشک اس نے مجھی کو دیکھا کیونکی شیطان میری شکل میں نہیں آسکتا اورر مسلم شریف میں ہے کہ صالح مرد کا خواب مرد کا خواب نبوت کے چھیالیس اجزاء سے ایک جز ہے۔ میں کہتا ہوں کہ مولانا شاہ ولی اللہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے والد ماجد کا خواب مذکوران احادیث صحیحہ صریحہ مرفوعہ کے مخالف ہے جو پہلے باب میں مذکور ہیں لہٰذا وہ قابلِ عمل ہر گز نہیں ہو سکتا اور اگر مستدل صاحب نہ مانیں اور خواہ مخواہ اپنی تقریر سے خواب مذکور کو باوجود مخالفت احادیث کے بھی قابلِ عمل اور حجت ٹھہرائیں تو یاد رکھیں کہ ان کو امام محمد بن نصر کے ایک خواب سے(جس کو انھوں نے مسجد نبوی میں دیکھا تھا) اپنے مذہب حنفی کو خیر باد کہنا پڑے گا۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |