تیسرا باب کفن کے بیان میں میت نے اگر کچھ مال چھوڑا [1] ہے تو پہلے اس سے اس کی تجہیز وتکفین کی جائے گی گر اس قدر مال چھوڑا ہے کہ اس سے کفن مسنون ہو سکتا ہے تو کفن مسنون ہی دینا چاہیے۔ یعنی میت مرد ہو، تو تین کپڑے اور عورت ہو تو پانچ کپڑے، اور اگرا س قدر مال نہیں چھوڑا ہے تو تین اور پانچ کی کو ئی قید نہیں دو کپڑے ہو سکیں تو دو ہی کافی ہیں، ایک ہو سکے تو ایک ہی کافی ہے ،بلکہ ضرورت کے وقت ایک ایسے کپڑے میں بھی کفنا ناجائز ہے جو اس قدر لمبا نہ ہو کہ میت کے پورے قدکو چھپائے ،ایسی صورت میں سر کی طرف کفنانا چاہیے اور پیروں کی طرف اذخر[2]سے یا کسی اور گھاس سے چھپا دینا چاہے، حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ احد کے دن حضرت معصب بن عمر رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تو ان کے کفن کے واسطے کوئی کپڑا نہیں ملا، مگر ایک ایسی چادر تھی کہ اس سے ہم لوگ ان کا سر چھپاتے تو پیر کھل جاتے اور پیر چھپاتے تو سر کھل جاتا، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم لوگ ان کا سر چھپائیں اور پیروں پر اذخر ڈال دیں(بخاری) حضرت حمزہ بھی اسی طرح ایک ناکافی کپڑے میں کفنائے گئے تھے کہ سر کی طرف کفن تھا اور پیر اذخر سے سے چھپادیے گئے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفید کپڑے پہنو، کیونکہ وہ تمھاری بہترین کپڑوں سے ہیں اور ان میں |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |