امام نووی رحمۃ اللہ علیہ [1] نے تہذیب الاسماء واللغات (ص۱۲۲) مطبوعہ لندن میں اس طرح لکھا ہے ۔ کہ محمد بن نصر نے کہا کہ میں نے بیس اور کئی برسوں تک حدیثیں لکھیں ۔ اور مجھے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں حسنِ ظن نہ تھا۔ ایک روز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ مجھے نیند آگئی تو میں نے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ سے میں نے کہا یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی رائے کو یعنی ان کی فقہ کو لکھوں؟آپ نے فرمایا نہیں۔ پھر میں نے کہا مالک رحمۃ اللہ علیہ کی رائے کو یعنی ان کی فقہ کو لکھوں؟آپ نے فرمایا ۔مالک کی جو رائے میری حدیث کے موافق ہو اس کو لکھ۔ پھر میں نے کہا شافعی رحمۃ اللہ علیہ کر رائے کو یعنی ان کی فقہ کو لکھوں؟ پس آپ نے غضبان کی طرح اپنے سر مبارک کو نیچے کر لیا۔ اور فرمایا ۔ تم کہتے ہو شافعی کی رائے۔ اجی وہ رائے نہیں ہے۔ وہ تو ان لوگوں پر ردے جنھوں نے میری سنت کی مخالفت کی ہے۔ امام محمد بن نصر کہتے ہیں کہ میں اس خواب کے بعد مصر میں گیا اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کی کتابوں کو لکھا۔ اب ہمارے مستدل کو چاہیے کہ اس خواب کے ساتھ اپنی تقریر کو ملائیں |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |