مقدمہ صحابہ کرام ،تابعین رحمۃ اللہ علیہ اور ائمہ مجتہدین رحمۃ اللہ علیہ کی اکثریتِ عیدین میں بارہ تکبیروں کا قائل تھی۔ سوال1:اس زمانہ میں عموماً تمام اہلحدیث بصفت مذکورہ بارہ تکبیریں کہتے ہیں۔ کہ پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قرأ ت سے پہلے پانچ اور تمام احناف چھ تکبیریں کہتے ہیں اس طور پر کہ پہلی رکعت میں قبل قرأت کے تین اور دوسری رکعت میں بعد قرأت کے تین۔ پس سوال یہ ہے کہ اکثر صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین رحمۃ اللہ علیہ وائمہ مجتہدین رحمۃ اللہ علیہ وعامہ مسلمین کس طرف ہیں۔اہلحدیث کی طرف یا احناف کی طرف یعنی بارہ تکبیرات کے قائل ہیں یا چھ کے؟ جواب: اکثر صحابہ رضی اللہ عنہم وتابعین رحمۃ اللہ علیہ اور ائمہ مجتہدین رحمۃ اللہ علیہ وعامہ مسلمین اہلحدیث کی طرف ہیں۔ یعنی بارہ تکبیرات کے قائل ہیں،علامہ شوکانی رحمۃ اللہ علیہ نے نیل الاوطار میں لکھتے ہیں۔ قد اختلف العلماء فی عد التکبیرات فی صلوٰۃ العیدین فی الرکعتین وفی موضع التکبیر علی عشرۃ اقوال احدھا انہ یکبر فی الاولی سبعا قبل القراء ۃ وفی الثانیہ خمسا قبل القراء ۃ قال العراقی وھو قول اکثر اھل اعلم من الصحابۃ ص والتابعین رحمۃ اللہ علیہ والائمۃ رحمۃ اللہ علیہ ۔ یعنی تکبیراتِ عیدین کی عد اور ان کے محل میں علماء کا اختلاف ہے۔ اور اس میں دس قول ہیں ۔پہلا قول یہ ہے کہ پہلی رکعت میں قبل قرأت کے سات اور دوسری رکعت میں قبل قرأت کے پانچ تکبیریں کہی جائیں۔ علامہ عراقی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ اکثر اہلِ علم صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمۃ اللہ علیہ اور ائمہ رحمۃ اللہ علیہ کا یہ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |