Maktaba Wahhabi

302 - 277
پانچواں باب نمازِ جنازہ کے بیان میں نماز جنازہ کے واسطے وضو فروری ہے، جیسا کہ اور نمازوں کے لیے ضروری ہے اور جن جن صورتوں میں اور نماز وں کے واسطے تیمم کرنا جائز ہے ، انھی صورتوں میں نمازِ جنازہ کے لیے بھی تیمم کرنا جائز ہے، لیکن علمائِ سلف کی ایک جماعت[1] نے نمازِ جنازہ کے واسطے اس حالت میں بھی تیمم کو جائز رکھا ہے۔ جب کہ وضو کرنے میں نمازِ جنازہ کے فوت ہونے کا خوف ہو، اس بارے میں ایک حدیث مرفوع بھی آئی ہے، مگر وہ ضعیف ہے(دیکھو تخریج زیلعی:ص ۸۲ج۱) ایسی حالت میںحنفی مذہب بھی بھی تیمم کرنا جائز ہے۔ جو جنازہ کا ولی نہ ہو اور جنازہ کے ولی کو تیمم کرنا جائز نہیں۔ جنازہ کی نماز مسجد میں پڑھنا جائز ودرست ہے، صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہل اور ان کے بھائی سہیل کے جنازہ کی نماز مسجد میں پڑھی ہے، اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جنازہ کی نماز بھی مسجد ہی میں پڑھی گئی[2] ہے مگر مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھنے کی عادت نہیں کرنی چاہیے، بلکہ نمازِ
Flag Counter