بعض محققین نے بہت صحیح فرمایا ہے: لقد کثر التلاعبب ببھذہ العبادۃ جتی وصل الی حد یفضی منہ العجب ’’فقہائِ حنفیہ کی جانب سے نمازِ جمعہ کے ساتھ اس کثرت سے تلاعب ہوا ہے کہ حد عجب کو پہنچ گیا ہے۔‘‘ جناب شوق کو فقہائِ حنفیہ کے ان دلیل اقوال سے تو کچھ تعجب نہ ہوا۔ اور تعجب ہوا تو جناب شیخ صاحب محدث یمانی کے قول سے جو قرآن واحادیث کے مطابق ہے۔ فیا عجیالھذا العجب قال : تیسری دلیل ۔ صحیحین میں ہے۔ عن عائشۃ زرج النبی صلی اللہ علیہ وسلم قالت کان الناس ینتابون الجمعۃ من منازلھم والعوالی انتھی مختصراً۔ حضرت عائشہ رضی الله عنہا نے فرمایا کہ باہر کے لوگ مدینہ طیبہ میں نماز جمعہ پڑھنے کو اپنے اپنے منازل وعوالی سے نوبت بہ نوبت آتے تھے۔‘‘ اس سے ثابت ہوا کہ اہلِ عوالی پر نمازِ جمعہ فرض نہ تھی۔ اقول: اس تیسری دلیل کے بھی دو جواب ہیں۔ اجمالی اور تفصیلی اجمالی جواب اگر مؤلف کی یہ تیسری دلیل صحیح فرض کی جائے تو لازم آتا ہے کہ اہلِ مدینہ پر بھی نمازِ جمعہ فرض نہ تھی۔ کیونکہ حدیث عائشہ رضی الله عنہا میں لفظ’’الناس‘‘ اہلِ مدینہ واہلِ عوالی دونوں کو شامل ہے۔ پس حدیث عائشہ رضی الله عنہا کے یہ معنی ہوئے کہ لوگ نمازِ جمعہ پڑھنے کو مسجد نبوی میں اپنے اپنے گھروں اور عوالی سے نوبت بنوبت آتے تھے۔ والازم باطل فالملزوم مثلہ اور مؤلف نے جو’’الناس ‘‘ کا ترجمہ باہر کے لوگ کیا ہے۔ یہ صریح غلطی |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |