Maktaba Wahhabi

232 - 277
نہیں؟ اگر پیش کرتے ہیں تو اس کا مرفوع ہونا صحیح ہے یا نہیں۔؟ جواب: علامہ ابن الہمام ،علامہ علاؤالدین اور حافظ زیلعی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ ایک حدیث مرفوع پیش ضرور کرتے ہیں۔ اگرچہ اس کا مرفوع ہونا صحیح نہیں ہے،بلکہ صحیح یہ ہے کہ وہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے وہ روایت یہ ہے۔ عن ابی عائشۃ ان سعید بن العاص سأل ابو موسی الا شرعی وحذیفۃ الیمان کیف کان یکبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی الاضحی والفطر فقال ابو موسی یکبراربعا تکبیرۃ علی الجنائز قال حذیفۃ صدق رواہ ابو داود۔ یعنی ابو عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سعید بن عاص نے ابو موسیٰ اشعری اور حذیفہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عیدین میں کتنی تکبیریں کہتے تھے تو ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ چار تکبیرں کہتے تھے جیسا کہ نمازِ جنازہ میں آپ کا معمول تھا ۔ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا تو ابو موسیٰ نے سچ کہا۔ اس حدیث کو ابو داود نے روایت کیا۔(ص۱۶۳) اس حدیث کا مرفوع ہونا اس وجہ سے صحیح نہیں ہے کہ اس حدیث کو صرف اکیلے ابوعائشہ رضی اللہ عنہا مرفوعا روایت کرتے ہیں اور ابو عائشہ رضی اللہ عنہا کے سوا اور جتنے ثقہ راوی اس کو روایت کرتے ہیں سب کے سب اسے بالاتفاق موقو قاً روایت کرتے ہیں۔ اور یہ ابو عائشہ مجہول ہیں۔ پس بقاعدہ اصول حدیث ان کے مرفوعا روایت کرنے کی زیادتی منکر وغیر معتبر ہوئی اور اس حدیث کا موقوف ہونا یعنی ابن مسعود رضی اللہ عنہا کا قول ہونا صحیح اور متعبر ہوا۔ ابو عائشہ کے مجہول ہونے کا ثبوت یہ ہے کہ میزان الاعتدال میں ہے۔ ابو عائشہ جلیس لا بی ھریرۃ غیر معروف وروی عنہ مکحول۔ حافظ زیلعی تخریج ہدایہ میں لکھتے ہیں۔ لکن ابو عائشہ قال ابن حزم فیہ مجہول وقال ابن القطان
Flag Counter