انس رضی الله عنہ جب کبھی زاویہ میں نمازِ جمعہ نہیں پڑھتے تو شہر بصرہ آکر پڑھتے تھے۔ چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے۔ عن انس انہ کان یشھد الجمعۃ من الزاویۃ وھی علی فرسخین من البصرۃ پس اس پہلے مطلب کو اختیار کے کے اس اثر سے یہ ثابت کرنا کہ حضرت انس رضی الله عنہ کے نزدیک قریہ میں نمازِ جمعہ فرض نہ تھی،محض جہالت ہے اور اگر دوسرا مطلب اختیار فرمائیں۔ یعنی یہ کہ حضرت انس رضی الله عنہ مقام زاویہ سے کبھی نمازِ جمعہ کے واسطے بصرہ آتے تھے۔ تو اس مطلب پر یہ تو ظاہر ہے کہ حضرت انس رضی الله عنہ کبھی کبھی چھ میل کی مسافت سے نمازِ جمعہ پڑھنے کو شہر بصرہ کی جامع مسجد میں آتے تھے۔ رہی یہ بات کہ جو کبھی شہر بصرہ نہیں آتے تھے تو آیا مقام زوایہ میں جمعہ پڑھتے تھے یا یہاں بھی نہیںپڑھتے تھے۔ سو واضح ہو ا کہ درصورت بصرہ نہ آنے کے مقام زاویہ میں جمعہ کا پڑھنا ہی متعین ہے۔ کیونکہ حضرت انس رضی الله عنہ کے نزدیک زاویہ محل اقامت جمعہ ضرور ہے۔ اس واسطے کہ زاویہ میں حضرت انس رضی الله عنہ کا نمازِ عید پڑھنا ثابت ہے۔اور جناب شوق کو تو اس بات کا اقرار ہی ہے کہ جس مقام میں نمازِ عید جائز ہے وہاں نمازِ جمعہ بھی جائز ہے وبالعکس۔ پس حضرت انس رضی الله عنہ کا چھ میل سے نمازِ جمعہ کے واسطے شہر بصرہ آنا اور کبھی کبھی زاویہ میں رہ کر نمازِ جمعہ ترک کرنا باوجویہ کہ زاویہ محل اقامتِ جمعہ تھا نہایت ہی بعید ہے۔ نیز جب[1] حضرت انس رضی الله عنہ نمازِ عید کے واسطے بصرہ نہ آئیں تو اپنے لڑکوں اور غلاموں کو جمع کر کے زاویہ میں نمازِ جمعہ نہ پڑھیں اس کے کیا معنی کیا نمازِ جمعہ کا درجہ نمازِ عید سے کچھ کم ہے؟ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |