صنعه واليعقوبي ويسمىٰ أبا يوسفي لأن أبا يوسف رحمه الله اتخذه لها درد؟؟؟ وكأنه اتخذه له تخلصا مما هو حرام الشرب فهي اسم للمثلث إذا صب عليه ماء حتى أدق وترك حتى اشتد فعلم مما ذكر منه؟؟؟ أن المثلث خالص العصير وإن ؟؟؟ وما عطف ممزوج بالماء بعد ذهاب ثلثيه وصيرورته مثلثا وهي حلال الشرب بعد الاشتداد والقذف بالزبد إذا شربت دون القدر الميسر للتقويّ للعبادة لا من سبيل اللهو والطرف وإلا فهي حرام الشرب (الأقوال المعربة عن أحوال الأشربة ص60 مطبوعه مصر) جمہوری کی نسبت استعمال کی وجہ سے جمہور کی طرف ہے اور حمیدی کی نسبت حمید کی طرف ہے یہ اسی نے بنائی تھی۔ یعقوبی کو ابو یوسفی بھی کہتے ہیں اس لئے کہ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے یہ خلیفہ ہارون کے لئے بنائی تھی تاکہ وہ حرام شراب سے بچ جائیں۔ یہ دراصل مثلث شراب کا نام ہے جس میں پانی ڈال کر دو تہائی پانی جلا دیا جائے۔ اس سے ظاہر ہے کہ مثلث اور پختج انگور کے شیرہ میں پانی ملا کر اور جلا کر اسے مثلث کر دیا جاتا ہے تیزی اور جھاک کے باوجود اس کا پینا درست ہے بشرطیکہ اتنا نہ پیا جائے جس سے مستی آجائے اور قوت کے لئے استعمال کی جائے اور مشغلہ کے طور پر استعمال کی جائے تو حرام ہے۔ پورا رسالہ چند اوراق میں ہے۔ اسی میں شراب کی اقسام کی تفصیل موجود ہے۔ اور اس کی حلت اور حرمت کی وضاحت کی گئی ہے۔ اس میں شراب خوری کے متعلق خاصی گنجائش ہے۔ اسی طرح شرح وقایہ میں ہے: فإن أقر به أو شهدا عليه بعد زوال الريح أوتقيأها أو وجد ريحها منه أي علم الشرب بأن تقيأ أو وجد ريح الخمر منه بلا إقرار أو شهادة أو رجع عن إقرار شرب الخمر أو السكر أو أقر سكران لا (ص300) اگر ملزم اقرار کرے کہ میں نے شراب پی ہے یا دو گواہ موجود ہوں، لیکن منہ سے بدبو نہ آئے یا شراب کی قے کرے یا اس کے منہ سے بدبو آئے مکمل اقرار اور شہادت نہ ہو یا ملزم اقرار کے بعد انکار کر دے۔ یا اقرار ہی بے ہوشی کی حالت میں ہو ان تمام صورتوں میں حد نہیں۔ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |