شیخ کی عبارت کے مطابق اس نیت سے تقلید شخصی بھی حرام ہو گی۔ آپ نے شیخ الاسلام کی عبارت پر غور نہیں فرمایا۔ گو شیخ نے ایک دو جگہ تقلید کا ذکر کیا ہے۔ مگر اس میں وہ ہوا پرستی کو روکنا چاہتے ہیں۔ یہ تقلید کی راہ سے ہو یا ترک تقلید کی راہ سے آپ نے مطلق تقلید کی بندش پر ہن برساتا شروع فرما دیا۔ شیخ کی عبارت سے کہیں سمجھ میں نہیں آتا کہ ہوس پرستی تقلید مطلق سے آتی ہے یا شخصی سے یا ترک تقلید سے۔ معلوم ہوتا ہے کہ آپ کو شیخ الاسلام کی کتابوں پر عبور نہیں ہے۔ ورنہ یہ انداز اختیار نہ فرماتے۔ علامہ قاضی خان نے اشربہ کے باب کو اس تفصیل سے لکھا ہے۔ معلوم ہوتا ہے شاید ان کے ہاں شراب کی مکمل لیبارٹری موجود تھی۔ مختلف اقسام اور اس کے مختلف نسخے اور انی ک حلت او رحرمت پر بڑی سیر حاصل بحث فرمائی ہے۔ مطبوعہ مصر کے نسخے پر صفحہ 208 سے صفحہ 220 جلد 3 تک یہی مضمون ہے، ذاتی طور پر اپنی ناقص رائے کا رجحان تو حضرت امام شافعی کی طرف ہے۔ دخت رز کےس اتھ ادنیٰ نسبت بھی ناگوار ہے لیکن اس کے باوجود ائمہ اجتہاد پر بد گمانی کے لیے کوئی وجہ جواز نہیں۔ اس مقام پر معمولی سی تفصیل کی بھی اس لیے ضرورت محسوس ہوئی کہ مولانا کی عبارت سے مغالطہ ہوتا تھا۔ مولانا تقلید شخصی کو ہوا پرستی کے دروازے کا تعلق سمجھتے ہیں۔ حالانکہ ہوا پرستی کی سوتیں تقلید شخصی ہی میں موجود ہیں۔ بلکہ ساری فقہوں میں ایسی جزئیات فنی ہیں جو ہوا پرستی کے لیے راستہ بن سکتی ہیں۔ اسی طرح فواحش اور بد کرداری کی سزا کے متعلق اپنے ہاں بڑی لچک ہے۔ فقہ حنفی میں لواطت پر حد نہیں۔ بہائم کےساتھ برائی کرے اس پر حد نہیں۔ محرمات ابدیہ کےساتھ نکاح کے بعد بے حیائی کرے آپ کے ہاں وہ حد سے بچ سکتا ہے۔ مضمون کے پھیلاؤ سے بچنے کےلیے کافی چور دروازے کھل سکتے ہیں اس لیے تقلید میں ہوا پرستی کی بندش کے لیے کوئی انتظام نہیں۔ اگر نیت درست نہ ہو تو ہوا پرستی ہر طرح |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |