Maktaba Wahhabi

147 - 236
بے نقط گالیاں دیتے تھے۔ احناف اور شوافع کا متنازعہ مساس تو اس مساس کے کے سامنے کچھ حقیقت ہی نہیں رکھتا۔ پھر یہ محبانِ رسول اور عاشقانِ تقلید نماز کی تکلیف کئے بغیر نہایت خشوع اور خضوع سے سو گئے اور تقلید شخصی انہیں اس خواہش سے روک نہ سکی۔ مولانا! کاش یہ اربابِ تقلید کسی امام کے مسلک پر عمل کرکے نماز پڑھ لیتے۔ خواہش پرستی کو روکنے کے لئے تقلید شخصی بالکل ناکام ثابت ہوئی ہے۔ پھر مولانا! یہ خواہش پرستی نیت کا مسئلہ ہے اسے تقلید یا ترکِ تقلید سے کوئی تعلق نہیں۔ غلط ارادہ مقلد اور غیر مقلد دونوں کر سکتے ہیں اور ہوا پرستی ان کا شیوہ بن سکتا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی رائے ایسے معاملات میں واضح ہے۔ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے شیخ الاسلام رحمہ اللہ سے سنا فرماتے تھے مجھے بعض فقہاء حنفیہ نے کہا میرا ارادہ ہے کہ میں اپنا مذہب بدل لوں۔ اس لئے کہ یہ عموماً صحیح احادیث کے خلاف ہے۔ میں نے بعض شافعی علماء سے مشورہ کیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ اس سے کوئی فائدہ نہیں کیونکہ تمہارا مذہب بدلنے سے اصل مذہب تو نہیں بدلے گا۔ مذاہب کی ہیئت تو طے ہو چکی ہے۔ تمہارا رجوع بے فائدہ ہے۔ بعض صوفیوں نے مشورہ دیا ہے کہ میں عجز کے ساتھ اللہ سے دعا کروں۔ آپ فرمائیں آپ کی کیا رائے ہے؟ شیخ الاسلام نے فرمایا: مذہب کے تین حصّے کر لیجئے۔ پہلی قسم جس میں حق واضح ہو اور کتاب وسنت سے توافق ظاہر ہو۔ شرح صدر سے اس کے مطابق فتویٰ دو۔ دوسری قسم مرجوح ہو اور دلائل اس کے خلاف ہوں اس کے مطابق نہ فتویٰ دو نہ کوئی حکم کرو۔ اسے ذہن سے اُتار دو۔ تیسری قسم جس میں دلائل کی کشش دونوں طرف ہو۔ اس میں جس طرح طبیعت چاہے فتویٰ دو یا اسے نظر انداز کر دو۔ وہ حنفی عالم شیخ کے جواب پر مطمئن ہوئے اور فرمایا: جزاك الله (اعلام الموقعين منيريہ ج4، ص206) آپ شیخ الاسلام کے ارشاد پر غور فرمائیں۔ وہ ایک حنفی عالم کو مشورہ دیتے ہیں کہ مذہب کا اپریشن کرکے اس کے تین حصے کر دیجئے اور شرح صدر سے صرف اس حصہ کو اختیار کیجئے جو کتاب وسنت کے صراحۃ مطابق ہو۔ آج کے دیوبند کو میں دیکھتا ہوں جس جمود کی یہ حضرات دعوت دے رہے ہیں
Flag Counter