اگر شیخ الاسلام کے مشورہ پر عمل کے لئے آپ سے عرض کیا جائے تو اکابر سے اصاغر تک آپ حضرات پر رعشہ طاری ہوجائے۔ حضرت مرحوم ومغفور استاذ الاساتذہ شیخ انوار شاہ صاحب کے لختِ جگر اپنے مغفور والد کے متعلق جس قسم کا لٹریچر شائع فرما رہے ہیں۔ اولاً تو یہ قطعی غلط ہے اگر یہ کہانیاں صحیح ہیں تو شاہ صاحب کی رفعتِ مقام محل نظر ہوگی اور ان علم وفضل مشکوک۔ تقلید یا حنفیت چنداں محل نظر نہیں۔ محل نظر آپ کا جمود ہے۔ جو بریلی اور دیو بند کے اکابر اور اصاغر میں یکساں ہے مجھے امید ہے آپ کی اس لفظی نرمی پر بھی وارننگ دی گئی ہوگی یا دی جائے گی۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا ایک اور ارشاد ملاحظہ فرمائیے (فتاویٰ ابن تیمیہ ج2 ص387) امام سے دریافت کیا گیا کہ کہ نماز وتر یا بارش میں نماز جمع کرنے کے سسلسلے آیا شافعی حنفی کی یا حنفی شافعی کی تقلید کر سکتا ہے الحمد لله نعم يجوز للحنفي وغيره أن يقلد من يجوز الجمع من المطر لا سيما وهو مذهب جمهور العماء كمالك والشافعي وأحمد وقد كان عبد الله بن عمر يجمع مع ولاة الأمور بالمدينة إذا جمعوا في المطر وليس على أحد من الناس أن يقلد رجلا بعينه في كل ما يأمر به وينهى عنه ويستجبه إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم وما ذال المسلمون يستفتون علماء المسلمين فيقلدون تارة هذا وتارة هذا فإن كان المقلد يقلد مسألة يراها أصلح في دينه أو القول بها أرجح أو نحو ذلك جاز هذا باتفاق جماهير علماء المسلمين لم يحرم ذلك لا أبو حنيفة ولا مالك ولا الشافعي ولا أحمد. اھ ’’ہاں حنفی کیلئے درست ہے جمع نماز اور اس قسم کے مسائل میں شافعی کی تقلید کرے کیونکہ امام شافعی امام مالک اور امام احمد جمہور اہل علم کا یہی مذہب ہے۔ عبد اللہ بن عمر مدینہ منورہ میں امراء کے ساتھ بارش کے وقت نماز جمع کیا کرتے تھے۔ اور کسی آدمی پر ضروری نہیں کہ تمام اوامر اور نواہی میں کسی معین آدمی کی تقلید کرے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا اور مسلمان ہمیشہ اہل علم سے دریافت فرماتے رہے۔ کبھی اس کی تقلید کرتے کبھی اس کی۔ جسے دینی طور پر پسند فرماتے یا راجح سمجھتے۔ یہ جمہور ائمہ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |