Maktaba Wahhabi

152 - 236
مترادف ہے۔‘‘ اسی کے قریب قریب عقد الجید ص 28 میں فرمایا۔ پھر اسی طرح عز بن عبد السلام سے نقل فرمایا (صفح 40 عقد الجید) میں نے ابھی عرض کیا ہے کہ شاہ صاحب کا مطلب وجوب تقلید سے وجوب شرعی نہیں بلکہ ان کا مطلب وقتی ضرورت ہے اس کے لئے شاہ صاحب کے مندرجہ ذیل ارشاد پر غور فرمائیے: وأشهد لله وبالله أنه كفر بالله أن يعتقد في رجل الأمة فمن يخطئ ويصيب أن الله كتب على اتجاهه حتما وأن الواجب على هو الذي يوجبه هذا الرجل على ولكن الشريعة الحقة قد ثبت قبل هذا الرجل بزمان. الخ. (تفہیمات ج1 ص211) میں یہ عقیدہ رکھنا کفر سمجھتا ہوں کہ ایک ایسا آدمی جس سے خطا اور صواب دونوں سرزد ہوسکتے ہیں وہ جو مجھ پر واجب کرے وہ واقعی واجب ہوگا۔ شریعت حقہ تو اس بزرگ سے مدتوں پہلے علماء کے حافظوں اور فقہاء کے ذہنوں میں موجود ہے۔‘‘ شاہ صاحب نے آگے چل کر تقلید کی جائز صورت کا تذکرہ فرمایا۔ لیکن یہ شرعی وجوب نہیں۔ یہی گزارش اس اقتباس سے مقصود ہے۔ شاہ صاحب جس قسم کی تقلید پسند فرماتے ہیں اس کی وضاحت وہ خود بھی فرماتے ہیں: ونشأ في قلبي داعية من الملإ الأعلى تفصيلها أن مذهبي أبي حنيفة والشافعي هما مشهوران في الأمة المرحومة ... إلى أن قال وإن الحق الموافق لعلوم الملإ الأعلى اليوم أن يجعلا كمذهب أحد يعرضان على الكتب المدونة في حديث رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم  (تفہیمات ج1 ص211) یعنی ملاء اعلیٰ سے میرے دل میں ایک داعیہ ڈالا گیا ہے جس کی تفصیل یہ ہے کہ شافعی اور حنفی دو مذہب امت میں مشہور ہیں۔ ملاء اعلیٰ میں یہ حقیقت ثابتہ ہے کہ ان دونوں کو ایک کرکے کتاب وسنت کی کتب مدونہ پر پیش کیا جائے۔ گزارشات کی طوالت کا خطرہ نہ ہو تو شاہ صاحب کے اس قسم کے ارشادات میں کئی اوراق جمع ہوسکتے ہیں۔ شاہ صاحب اس تقلید کو قطعاً ناپسند فرماتے ہیں جس کی دعوت آج کل دیوبندی کیمپ کی طرف سے دی جارہی ہے اور شاہ صاحب اسی لفظ کا استعمال بھی مختلف معانی میں فرماتے ہیں۔
Flag Counter