Maktaba Wahhabi

155 - 236
اس میں یہ خطرہ بھی ہو گا کہ عامی کسی صریح نص کی مخالفت کر بیٹھے جس کا معتقد فیہ امام کو علم نہیں ہو سکا اور وہ اس سے مخفی رہی۔اگر اسے مختلف علماء سے مل کر تحقیق کی اجازت دی جائے جناب کے حسب الارشاد تقلید مطلق بلکہ بلا تخصیص علماء کی طرف مراجعت کو خارج البلد نہ کیا جائے تو عوام اور خواص ان خطرات سے بچ سکتے ہیں۔ بنا بریں عموم الفاظ کی بنا پر آیت مرقمۃ الصدر (بل نتبع ما الفینا علیہ آباءنا)اس تقلید کو بھی شامل ہو گی گو حکم اور مرتبہ میں فرق ہو گا۔شیخ صالح بن محمد بن نوح فلانی تقلید کی مذمت میں اس مضمون کی بہت آیات ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں ومثل هذا فى القرآن كثير من ذم تقليد الاباء والرؤساء وقد الحتج العلماء بهذه الآيات فى ابطال التقليد ولم يمنعهم كفر اولائك من الاحتجاج بها لا اتشبيه لم يقع من جهة كفر احدهما وإيمان الآخر وأنما وقع الشبيه بين التقليدين بغير حجة للمقلد كما لو قلد بحبل فكفر وقلج آخر فاذنب وقلد آخر في مسئلة ديناه فاخطاء وجهها كان كل واحد؟؟؟؟؟على التقليد بغير حجة لان كل ذالك تقليد يشبه بعضه بعضا وان اختلفت الانام فيه (ايقاظ الههم للفلانى ص 35) یعنی ان آیات سے تقلید کی مذمت ثابت ہوتی ہے علما نے ان آیات سے تقلید کا باطل ہونا ثابت کیا ہے۔ان آیات کا کفار کے متعلق ہونا استدلال سے مانع نہیں ہوا کیونکہ یہاں کفر و اسلام میں تشبیہ نہیں ہے۔تشبیہ اس میں ہے کہ کوئی بات بلا دلیل قبول کی گئی ہے کوئی تقلید کی وجہ سے کافر ہوا ،کوئی گناہ گار ہوا کسی نے دنیوی معاملات میں تقلید کر کے خطا کی سب قابل ملامت اس لیے ہوں گے کہ بلا دلیل کسی کی بات قبول کر لی۔
Flag Counter