آخر میں قرآن کے مشکل ہونے کے متعلق مولانا نے شرح السنۃ سے ایک روایت نقل فرمائی ہے۔ أنزل القرآن على سبعة أحرف لكل آية منها ظهر وبطن ولكل حد مطلع (مشکوٰۃ) صاحب مشکوٰۃ نے اسے شرح السنۃ کے حوالہ سے بیان کیا ہے۔ اصحاب تخریج نے کبیر کا بھی ذکر فرمایا ہے۔ یہ اصل غیر مطبوع ہیں۔ مفسر ابن جریر نے اس کی دو اسانید ذکر فرمائی ہیں۔ دونوں بیکار ضعیف اور مقطوع ہیں۔سبعہ احرف کا حصہ صحیح احادیث میں موجود ہے۔ وہ آپ کے لئے مفید نہیں۔ اور ظاہر و باطن کا حصی مخدوش ہے۔ تقلید میں اعتدال یا جمود۔ مولانا نے جامد تقلید کو ناپسند فرمایا ہے اور اعتدال کو پسند! ع عمرت دراز بادکہ ایں ہم غنیمت است ہم نے جناب کے ان ارشادات کو بغور پڑھا ہے مولانا تھانوی رحمہ اللہ کے ملفوظات بھی نظر سے گزرے ہیں۔ بڑے ادب سے گزارش ہے کہ تاحال آپ کے ارشادات میں اعتدال ناپید ہے۔ جب آپ جمود اور اعتدال کے درمیان کوئی خطِ اعتدال کھینچیں گے ہم ان شاءاللہ ہر خدمت کے لئے حاضر ہوں گے لیکن اس خطِ اعتدال کی سمتوں کا تعین حضرت مولانا تھانوی رحمہ اللہ کی ہدایات کے مطابق فرمایا گیا تو یقین جانیے کہ بے اعتدالی سے اعتدال کبھی پیدا نہیں ہوتا۔ البتہ آپ کے اس مشورہ سے اتفاق ہے کہ اعتدال ہر معاملہ میں بہتر ہے۔ کیا فقہ خود ساختہ قانون ہے؟ مولانا نے افسوس کا اظہار فرمایا ہے کہ بعض لوگ تقلید کی مخالفت کرتے ہوئے فقہاء کو برا بھلا کہنے سے نہیں چوکتے۔ اگر کسی نے ایسا کیا ہے تو یقیناً یہ حرکت انتہائی مذموم ہے۔ اسی طرح بعض حضرات تقلید کی تائید فرماتے ہوئے ائمہ حدیث پر کیچڑ اچھالنا شروع کردیتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |