Maktaba Wahhabi

173 - 236
معیوب ہے۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے مفقود الخبر کے باب میں حدیث لقطہ کا ذکر فرمایا جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ضرورت داعی اور حالات کا تقاضا ہو تو ایک سال کے بعد بھی اسے عدت موت کی اجازت دی جا سکتی ہے اگر ایسا عمل میں آجائے تو اُمید ہے محترم مولانا اور مدیر فاران اس پر سنجیدگی سے غور فرمائیں گے۔ مضمون کے آغاز میں آخر میں مولانا نے جس صلح پسندانہ اور مخلصانہ جذبات کا اظہار فرمایا ہم اس کے لئے ان کے شکر گزار ہیں۔ اسی طرح مدیر فاران کی اصلاح کوشی کو بھی ہم عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ لیکن گزارش ہے کہ ان خیالات کا تذکرہ دروس، مجالسِ وعظ، جمعہ کے خطبات اور عمومی خطبات میں ہونا چاہئے۔ تاکہ عوامی ذہن صاف ہو اور ان اختلافات کو محض دلائل کی روشنی میں دیکھا جائے۔ اگر کوئی آدمی دیانۃً دوسرے کے خیالات سے متاثر ہو کر انہیں قبول کر لے تو اسے نہ مستحق تعزیر سمجھا جائے نہ اس سے نفرت کی جائے۔ جہاں تک واقعات کا تعلق ہے اب تک عصبیت آپ حضرات ہی کی طرف سے آئی ہے۔ ایک مثال ملاحظہ فرمائیے: وقف على أصحاب الحديث لا يدخل فيه الشافعي إذ لم يكن في طلب الحديث ويدخل الحنفي كان في طلبه أولااھ (الدر مختار ج4 ص665، طبع مصر) یعنی اگر کسی شخص نے اصحاب الحدیث کے لئے کوئی چیز وقت کی ہو تو شافعی اگر حدیث کا طالب علم نہ ہو تو اس وقف میں شامل ہوجائے گا۔ اس کی دلیل یہ بتائی ہے: لكونه يعمل بالمرسل ويقدم خبر الواحد على القياس (حوالہ مذکور) اس لئے کہ مرسل پر عمل کرتے ہیں اور خبر واحد کو قیاس پر مقدم سمجھتے ہیں۔ اس دلیل کی قدر وقیمت اہل علم سمجھ سکتے ہیں کہ مرسل کی قیمت بلحاظ حدیث کیا ہے اور خبر واحد کے ساتھ علماء اصول فقہ نے جو سلوک کیا ہے معلوم ہے۔ حالانکہ مسلک اہل حدیث احناف اور شوافع دونوں سے مختلف ہے۔ علامہ شامی فرماتے ہیں: ذكر في فتح القدير أن الخوارج الذين يستحلون دماء المسلمين وأموالهم ويكفرون الصحابة حكمهم عند جمهور الفقهاء وأهل الحديث حكم البغاة وذهب بعض أهل الحديث إلى أنهم مرتدون قال ابن المنذر لا أعلم أحدا وافق أهل الحديث على تكفيرهم . اھ (شامی ج4 ص482) یعنی
Flag Counter