ابن ہمام فتح القدیر میں فرماتے ہیں کہ خوارج جو مسلمانوں کا قتل جائز سمجھیں اور صحابہ کو گالی دیں جمہور فقہاء اور اہل حدیث کے نزدیک وہ باغی ہیں۔ بعض اہل حدیث نے انہیں مرتد کہا ہے۔ ابن منذر کہتے ہیں کہ باقی فقہاء اہل حدیث سے متفق نہیں ہیں۔ شامی کے اقتباس سے معلوم ہوتا ہے کہ اہل حدیث ایک مستقل مکتبِ فکر ہے۔ کیا یہ تعصّب نہیں کہ شوافع کو وقف سے الگ کر دیا گیا۔ حالانکہ شوافع کا شغف سنت کے ساتھ احناف سے زیادہ ہے۔ تعصّب کی ایک اور بدبودار مثال ملاحظہ فرمائیے: شرح العقائد النسفیہ کے حاشیہ نظر الفراید میں محشی مولانا احمد حسن سنبھلی نے ائمہ سنت کے عقیدہ تفویض کا تذکرہ بواسطہ امام شوکانی فرمایا۔ پھر شدتِ غضب کی وجہ سے بدزبانی پر اُتر آئے اور ائمہ تفویض کے متعلق بے حد غلیظ لہجہ اختیار فرمایا۔ آخر میں فرماتے ہیں: وخلفاء هذه الملة أربعة ابن تيمية وابن القيم والشوكاني فيقولون ثلاثة رابعهم كلبهم وإذا انضم إليهم ابن حزم وداؤد الظاهري بأن صاروا ستة ويقولون خمسة سادسهم كلبهم رجما بالغيب وخاتم المكلبين مثله كمثل الكلب إن تحمل عليه يلهث وإن تتركه يلهث بشنع على أهل الحق في التنزيه. الخ (ص102) یہاں ابن تیمیہ، ابن قیم، شوکانی، ابن حزم، داؤد ظاہری، نواب صدیق حسن خان کے متعلق جس طرح بد زبانی کی ہے مجھے اس کے ترجمہ کا بھی حوصلہ نہیں۔ یہ کوثر کی زبان آپ حضرات کی طرف سے آئی ہے۔ اس سے آگے صفحہ 140 کے حاشیہ میں اس بے زیادہ بد زبانی کی گئی ہے۔ میرا تو تجربہ ہے جب تک دُنیا میں تقلید شخصی موجود ہے۔ اہل علم کی آبرو محفوظ نہیں رہ سکتی۔ آپ حافظ ابن العربی کی احکام القرآن ملاحظہ فرمائیے۔ خود مالکی ہیں لیکن امام شافعی کا تذکرہ کس حقارت سے فرماتے ہیں۔ کتب اصول میں امام شافعی اور داؤد ظاہری کو جہل کی طرف منسوب کرنے میں تامل نہیں کیا گیا (نور الانوار ص298) تقلید میں محبت کا افراط اور غلو ضروری ہے اور اس کا اثر مخالف پر جو ہو سکتا ہے وہ ظاہر ہے۔ حضرات غرباء اہل حدیث کا تشدّد اور غلوّ اور مصنّف تلاشِ حق کے بعض غیر متوازن اور مبالغہ آمیز فقرات کی تلخی ناخوشگوار معلوم ہوتی ہے لیکن اس کا پس منظر بھی اکثریت کا تشدد آمیز رویہ ہے۔ ورنہ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |