کون نہیں جانتا۔ حضرت شیخ مولانا سید نذیر حسین صاحب رحمۃ اللہ علیہ مدت العمر جمعہ احناف کی اقتداء میں ادا فرماتے رہے۔ اس وقت علماء احناف سے ان کے مراسم بڑے اچھے تھے لیکن جب سید صاحب محترم حج کے لئے تشریف لے گئے تو حاجی امداد اللہ صاحب مرحوم، مولانا رحمۃ اللہ مرحوم اور مولانا خیر الدین مرحوم نے حرم بیت اللہ میں ان سے کیا معاملہ کیا۔ جامع الشواہد ایسی کتاب کے اتہامات مرحوم پر تھوپ کر گرفتار کرایا۔ پھر تحقیق کے بعد مرحوم جب بری ثابت ہوئی۔ تو معافی کا شاخسانہ کھڑا کر دیا۔ لدھیانہ کا ایک ذہین خاندان اس ہیزم کشی میں شریک رہا۔ مولانا عبد العزیز، مولانا عبد القادر، مولانا محمد، یہ سب حضرات اللہ ان کو معاف فرمائے ان مظالم میں شریک تھے۔ آج بھی بریلوی حضرات کی غلط کاریوں سے اتنا شکوہ نہیں جس قدر ابنائے دیوبند سے ہے۔ پاکستان میں دیوبندی علماء سے ایک نوجوان اور نو آموز گروہ اور خود دیوبند سے جو لٹریچر شائع کیا جارہا ہے نہ اکابر دیوبند کی عزت میں اس سے اضافہ ہوتا ہے نہ ہی اسے علم ودیانت کے معیار پر پرکھا جا سکتا ہے۔ ائمہ حدیث کے ساتھ انتہائی بُغض کی بُو اس لٹریچر سے آتی ہے۔ ائمہ حدیث اور فقہاء مذاہب کا اختلاف فہم کا اختلاف ہے۔ اس کو نفرت کا رنگ دینا پھر اسے عوامی مجالس میں اس طرح رکھنا پھر اسے عوامی مجالس میں اس طرح رکھنا اس کا فیصلہ عوام کریں نہ ہی یہ فعل مستحسن ہے نہ ہی اس کوشش سے کوئی مفید نتیجہ برآمد ہوگا۔ مدیر فاران کا یہ خیال درست ہے حنفی ہو یا اہل حدییث کوئی ان میں اسلام سے خارج نہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ جو راہ میں نے اختیار کی ہے اقرب الی السنۃ ہے۔ ان مباحث میں زیادہ سے زیادہ وہی سکونِ قلب حاصل ہوسکتا ہے۔ |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |