مقتدی کے خیالات پیش نظر ہونے چاہئیں نہ امام کے۔ ان اختلافات کی موجودگی میں ہم نے ان سب کو حق پر تسلیم کیا ہے۔ لیکن اس میں احتیاط کا پہلو ملاحظہ فرمائیے۔ قاضی خان 592ھ، علامہ حسن بن منصور اور برجندی جو اصحاب ترجیح تسلیم کیے گئے ہیں، فرماتے ہیں ج1 ص76 أما الاقتداء بشفعوي المذهب قالوا لا بأس به إذا لم يكن متعصبا ولا شاكا في إيمانه ولا منحرفا تحريفا فاحشا عن القبلة ولا شك أنه إذا جاوز المغارب كان فاحشا وأن يكون متوضئا من الخارج النجس من غير سبيلين ولا يتوضأ بالماء القليل الذي وقعت فيه النجاسة. اھ شافعی امام کی اقتداء ان شروط کے ساتھ درست ہے: 1. متعصّب نہ ہو، 2. اپنے ایمان کے متعلق ان شاء اللہ نہ کہتا ہو۔ 3. قبلہ سے انحراف نہ کرے۔ 4. اگر سبیلین کے سوا اس کے بدن پر نجاست کا اثر ہو تو اس سے وضو کرے۔ 5. تھوڑے پانی میں اگر نجاست گری ہو تو اس سے وضو نہ کرے۔ ان شرائط کی عدم پابندی کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ شافعی رہ کر احناف کا امام نہیں بن سکتا۔ علامہ شامی رحمتہ اللہ علیہ رد المختار ج4 ص588، (ج1؟) شرح حنفیہ سے نقل فرماتے ہیں: أما الاقتداء بالمخالف في الفروع كالشفاعي فيجوز ما يعلم منه ما يفسد الصلاة على اعتقاد المتقدي (شارح مُنيه) شافعی وغیرہ مخالفین کی اقتداء اس وقت درست سمجھتے ہیں جب امام مقتدی کے خیال اور مذہب کے مطابق کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے اس کی نماز فاسد ہوجائے۔ اھ (1014ھ) پھر اسی صفحہ پر ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کے رسالہ الاهتداء في الاقتداء سے نقل فرماتے ہیں: ص588 ج1 ذهب عامة مشايخنا إلى الجواز إذا كان يحتاط في مواضع الخلاف وإلا فلا والمعنى أنه يجوز في المراعي بلاكراهة وفي غيره معها ثم المواضح المهمة للمراعاة أن يتوضأ من الفصد والحجامة والقيء والرعاف ونحو ذلك. |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |