کا ذکر فرمایا ہے کہ اگر اپنی جماعت مل سکے پہلے ہو یا پیچھے۔ پھر مخالف کی اقتداء نہیں کرنی چاہئے۔ غرض علامہ شامی نے اقتداء کے متعلق فقہاء ومذاہب کی آراء کا تذکرہ بڑی تفصیل سے فرمایا ہے۔ اور حرمین کے تعامل کے پیش نظر اجازت دی ہے کہ اکر اپنے مذہب کا امام مل سکے تو شوافع کی نماز میں شامل نہیں ہونا چاہئے۔ اس کے بالمقابل بدعتی اور فاسق کی امامت کو مکروہ تنزیہی فرمایا ہے۔ در المختار ج1 ص584 میں ہے ويكره تنزيها الخ اور قاضی خان میں فرماتے ہیں: ويصح الاقتداء بأهل الهواء إلا الجهمية والقدرية والرافضي الغالي ومن يقول بخلق القرآن (شامي ج1 ص72 مطبوعه مصر) جہمیہ، قدریہ، غالی روافض اور قائلین خلق کے علاوہ باقی اہل ہوا فرقوں کی اقتداء صحیح ہے۔ ج1 ص 77 میں فرماتے ہیں: إذا صلى الرجل خلف فاسق لو مبتدع يكون محدذا ثواب الجماعة اھ۔ اگر فاسق اور بدعتی کی اقتداء کرے تو اسے جماعت کا ثواب مل جائے گا۔ شامی ج1 ص588 اور طحطاوی ج1 ص244 میں بعینہٖ یہی تفصیل مرقوم ہے جو اوپر مذکور ہوئی صرف بدعت کے متعلق اس قدر اضافہ فرمایا ہے کہ بدعت مکفرہ نہ ہو تو اقتداء درست ہوگی۔ ورنہ نہیں۔ علامہ کاسانی نے البدائع والصناع میں بدعت کے متعلق زیادہ وضاحت سے لکھا ہے۔ فرماتے ہیں کہ امام ابو یوسف بدعتی کے پیچھے علی الاطلاق نماز ناپسند فرماتے ہیں لیکن کاسانی اس کی بھی یہی توجیہ فرماتے ہیں ج1 ص157 والصحيح إنها إن كان هوى يكفره لا تجوز وإن كان لا يكفره تجوز صحیح یہی ہے کہ اگر بدعت مکفرہ نہ ہو تو اقتداء درست ہے۔ فقہاء کرام کے ان گرامی قدر ارشادات سے بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے۔ اہل بدعت اور ہوا کے متعلق وہ پیش بندی اور احتیاط نہیں برتی گئی جو سنّی مخالفین خصوص ولا شاكا في إيمانه کہہ کر ائمہ شوافع پر اور اہل حدیث پر جو تعریض کی گئی ہے بڑی نا مناسب اور بے انصافی پر مبنی ہے۔ اگر واقعی امام شافعی اور ان کے اتباع کا ایمان مشکوک ہے ان کو اپنے ایمان میں شبہ ہے تو کسی طرح بھی ان کی اقتداء |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |