وہ جسے عالم سمجھتے اس سے دریافت کرتے ، نہ اجتہاد کرتے ، نہ اجتہاد کا امتحان لیتے نہ مجتہد کا تعین کرتے بکلہ تقلید کی اقسام شخصی اور غیر شخصی سے وہ لوگ نا آشنا تھے جسے قرآن و سنت اور درس و تدریس میں مشغول دیکھتے اس سے دریافت فرماتے ۔ دینی فطرت کی بنا پر اطمینان ہوجاتا تو عمل کرتے ورنہ دوسرے عالم کی طرف رجوع کرتےنہ مجتہدکے لیے بے قرار ہوتے نہ کسی ایک عالم کی تعیین فرماتے یہ بالکل فطری اور طبعی سا طریقہ تھا جس کے وہ پابند تھےاس روش کی موجدگی میں فرقہ پروری کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا شاہ ولی اللہ حاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اسی بنا پر فرمایا : اعلم ان الناس کانوا قبل المائة الرابعة غیر مجمعین علی التقلید الخالص لمذھب واحد بعینه اھ ( حجۃ اللہ ص 122 / 1 ) لوگ چوتھی صدی سے پہلے کسی خاص شخص کی تقلید پر جمع نہیں تھے ۔ اس کے بعد ابو طالب مکی کی قوت القلوب ص 36 ج 2 سے ذکر فرمایا کہ شخصی تقلید اور فقہیات کے مجموعے سب محدث ہیں ۔ اس کے بعد شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ دوسری صدی کے بعد کسی قدر تخریج مسایل کا رواج ہوا ۔ چوتھی صدی تک بھی لوگ ایک امام کی تقلید کے پابند نہ تھے ۔ اجمالی مسایل میں وہ صرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی پانبدی فرماتے ۔ نماز ، روزہ ، وضو وغیرہ کے تمام مسایل اپنے شہر کے علماء سے بلا تخصیص دریافت فرمالیتے ۔ و اذا وقعت لھم واقعة استفتوا فیھا ای مفت وجددوا من غیر تعیین مذھب و کان من خیر الخاصة انه کان اھل الحدیث منھم یشتغلون بالحدیث ( ص 122 ج1 ) اگر کوئی خاص واقعہ ہوجاتا تو بلا تعیین کسی مفتی سے دریافت فرمالتیے اور خواص کا یہ حال تھا کہ اہل حدیث ، حدیث میں مشغول ہوتے احادیث اور آثار صحابہ سے انہیں اتنا ذخیرہ میسر آجاتا جس سے انہیں کسی اور چیز کی ضرورت نہ رہتی نہ ہی وہ اقوال رجال کی طرف رجوع فرماتے اھ دوسری صدی تک ایمہ حدیث کا اثر غالب تھا عوام اسی مسلک کے پابند تھے ۔ تیسری اور چوتھی صدی میں اس کے ساتھ تقلید کی آمیزش ہونے لگی ۔ یہ تقیلد از قسم جمود نہ تھی اس کا انداز تلمذ اور درس و تدریس کے اثرات سے زيادہ نہ تھا ۔ عقیدت تھی مکمل عصبیت نہ تھی ۔ علم کم ہورہا تھا سنت کے حفظ و ضبط سے |
Book Name | تحریکِ آزادی فکراور حضرت شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی |
Writer | شیخ الحدیث مولانا محمد اسمعٰیل صاحب سلفی |
Publisher | مکتبہ نذیریہ، چیچہ وطنی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 236 |
Introduction | تحریک آزادی فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدید مساعی کے نام سے مولانا اسماعیل سلفی رحمہ اللہ کے مختلف اوقات میں لکھے جانے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں انہوں نے شاہ ولی اللہ کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کو قرآن وسنت کی طرف دعوت دینے کی کوشش کی ہے-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے جس دور میں قرآن وسنت کی بالادستی کی فکر کو پیش کیا وہ دور بہت کٹھن دور تھا اور شاہ ولی اللہ کی تحریک کے مقابلے میں تمام مذاہب کے افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی-تقلید جامد کے ماحول میں اجتہاد کے ماحول کو پیدا کرنا اور لوگوں کو مختلف ائمہ کے فہم کے علاوہ کسی بات کو قبول نہ کرنے کی فضا میں قرآن وسنت کی بالادستی کا علم بلند کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف تھا-شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ تعالی نے اس دور میں اجتہاد،قرآن وسنت کی بالادستی،مختلف ائمہ کی فقہ کی ترویج اور لوگوں میں پائی جانے والی تقلید کی قلعی کو کھولتے ہوئے ان تمام چیزوں کی طرف واضح راہنمائی فرمائی-مصنف نے اپنی کتاب میں تحریک اہل حدیث کی تاریخ،اسباب،اور تحریک کے مشن پر روشنی ڈالتے ہوئے مختلف علماء کے فتاوی کو بھی بیان کیا ہے-تقلید کا مفہوم،اسباب اور تقلید کے وجود پر تاریخی اور شرعی اعتبار سے گفتگو کرتے ہوئے مختلف فقہی مسائل کو بیان کر قرآن وسنت کی کسوٹی پر پرکھ کر ان کی حقیقت کو بھی واضح کیا گیا ہے- |