Maktaba Wahhabi

200 - 460
لیے ویسے تو ہر حالت میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ضروری ہے،تاہم میدانِ جنگ میں اس کی اہمیت دو چند ہو جاتی ہے اور اس موقع پر تھوڑی سی نافرمانی بھی اللہ کی مدد سے محرومی کا باعث بن سکتی ہے۔ چوتھی ہدایت یہ کہ آپس میں تنازع اور اختلاف نہ کرو،اس سے تم بزدل ہو جائو گے اور تمھاری ہوا اکھڑ جائے گی۔نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک حدیث میں فرمایا ہے:’’لوگو! دشمن سے مڈ بھیڑ کی آرزو مت کرو اور اللہ سے عافیت مانگا کرو۔تاہم جب کبھی دشمن سے لڑائی کا موقع پیدا ہو جائے تو صبر کرو (جم کر لڑو) اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔‘‘[1] 2۔سورۃالانفال (آیت:۶۰) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ اَعِدُّوْا لَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ قُوَّۃٍ وَّ مِنْ رِّبَاطِ الْخَیْلِ تُرْھِبُوْنَ بِہٖ عَدُوَّ اللّٰہِ وَ عَدُوَّکُمْ وَ اٰخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِھِمْ لَا تَعْلَمُوْنَھُمْ اَللّٰہُ یَعْلَمُھُمْ وَ مَا تُنْفِقُوْا مِنْ شَیْئٍ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ یُوَفَّ اِلَیْکُمْ وَ اَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ} ’’اور جہاں تک ہوسکے (فوج کی جمعیت کے) زور سے اور گھوڑوں کے تیار رکھنے سے ان کے (مقابلے کے) لیے مستعد ہو کہ اس سے اللہ کے دشمنوں اور تمھارے دشمنوں اور ان کے سوا اور لوگوں پر جن کو تم نہیں جانتے اور اللہ جانتا ہے،ہیبت و دہشت بیٹھی رہے گی اور تم جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے،اس کا ثواب تمھیں پورا پورا دیا جائے گا اور تمھارا ذرا نقصان نہیں کیا جائے گا۔‘‘ {قُـوَّۃٍ}کی تفسیر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے یعنی تیر اندازی،کیوں کہ اُس دور میں یہ بہت بڑا جنگی ہتھیار تھا اور نہایت اہم فن تھا،جس طرح گھوڑے جنگ
Flag Counter