Maktaba Wahhabi

110 - 336
’’اے لوگو!تم اﷲ کے محتاج ہو۔ ‘‘ اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں فقیروں کی دوقسمیں بیان فرماکر دونوں کی تعریف کی ہے ، ایک اہل صدقات ، اور ایک اہل فے۔ پہلی قسم کے متعلق فرمایا: (لِلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُحْصِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا يَسْتَطِيعُونَ ضَرْبًا فِي الْأَرْضِ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ أَغْنِيَاءَ مِنَ التَّعَفُّفِ تَعْرِفُهُمْ بِسِيمَاهُمْ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ عَلِيم) (البقرۃ:۲۷۳) ’’خیرات ان حاجت مندوں کاحق ہے جواﷲ کی راہ میں گھرے بیٹھے ہیں ، ملک میں کسی طرف کوجاناچاہیں توجانہیں سکتے ، جوشخص ان کے حال سے بے خبر ہے وہ ان کی خودداری کی وجہ سے ان کوغنی سمجھتاہے ، لیکن اے مخاطب توانہیں دیکھے توان کی صورت سے ان کوصاف پہچان جائے کہ محتاج ہیں ، مگرہاں!لپٹ کرلوگوں سے نہیں مانگتے۔ اور تم خیر میں سے جو خرچ کرو گے سو یقینا اللہ اسے خوب جاننے والاہے۔ ‘‘ دوسری قسم کے متعلق جودونوں میں افضل ہے ، ارشادفرمایا: (لِلْفُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا وَيَنْصُرُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولَئِكَ هُمُ الصَّادِقُونَ )(الحشر:۸) ’’مال فے(وہ مال جوبغیر لڑے ہاتھ لگاہے)من جملہ اور حقداروں کے محتاج مہاجرین کابھی حق ہے ، جوکافروں کے ظلم سے اپنے گھراور مال سے بے دخل کردئے گئے ، اور اب وہ اﷲ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب گاری میں لگے ہیں ، اور اﷲ اور اس کے رسول کی مددکو کھڑے ہوجاتے ہیں ، یہی توسچے مسلمان ہیں۔ ‘‘
Flag Counter