Maktaba Wahhabi

218 - 336
اس غلام (بچہ) کے متعلق معلوم تھی تو انہیں قتل کر دیں ، ورنہ نہیں۔ [1] رہا بلا معاوضہ یتیم کے ساتھ حسن سلوک کرنا اور بھوک پر صبر کرنا تو یہ اعمال ِ صالحہ میں داخل ہے ، اس میں کوئی بات شریعتِ الٰہی کے خلاف نہ تھی۔ ائمہ کی تقلید نہ واجب ہے نہ حرام: جب شریعت سے مراد حکم حاکم ہو تویہ کبھی ظلم پر مبنی ہوسکتی ہے ، اور کبھی عدل پرکبھی صحیح ہوتی ہے اور کبھی غلط اور کبھی شریعت سے مراد فقہ مثلاً امام ابو حنیفہ ، امام ثوری ، امام مالک بن انس ، امام اوزاعی ، امام لیث بن سعد ، امام احمد بن حنبل ، امام اسحاق ، امام داوئود رحمۃ اللہ علیہم وغیرہم کاقول ہوتاہے۔ ان ائمہ کے اقوال کے لیے کتاب و سنت کے اقوال سے دلیل حاصل کی جائے گی ، ان میں سے کسی کی تقلید بشرطِ جوازکی جائے تو جائز ہے۔ ان میں سے کسی ایک کی اتباع امت پر اس طرح واجب نہیں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع واجب ہے ، اور نہ ہی ان ائمہ میں سے کسی کی تقلید اس طرح حرام جس طرح بے بنیاد کلام کرنے والے کی اتباع حرام ہے۔ باقی کوئی شخص شریعت کی جانب سے خود ساختہ باتیں منسوب کرے جو شریعت کے اندر نہیں ہیں ، یا نصوص کی تاویل اللہ تعالیٰ کے منشا کے خلاف کرے ، تو یہ ایک طرح کی تبدیلی پیداکرنا ہے۔ پس شریعت منزلہ ، شریعت موئولہ ، اور شریعت مبدلہ کے درمیان فرق کرنا اسی طرح ضروری ہے جس طرح حقیقت تکوینی اور حقیقت دینی کے مابین اور کتاب و سنت سے استدلال کرنے والے اور اس باب میں اپنے ذوق و وجدان کو کافی سمجھنے والے کے درمیان فرق کرنا ضروری ہے۔
Flag Counter