کتاب وسنت کی کسوٹی پرپرکھے بغیر اس کی پیروی کرے ، ایساشخص متفقہ طورپراﷲ کاولی ہے ، برعکس ازیں اﷲ کاولی نہیں ہے ، جس کی پیروی کااﷲ تعالیٰ نے حکم دیاہو ، وہ یاتوکافرہے ، یا پھر حد سے زیادہ جاہل ہے۔
مشائخ کے کلام میں اس طرح کی کئی مثالیں موجودہیں ، جن میں سے بعض حسب ذیل ہیں:
سلیمان دارانی کاقول ہے:
((اِنَّہٗ لَیَقَعُ فِیْ قَلْبِیَ النُّکْتَہُ مِنْ نُّکَتِ الْقَوْم فَلَا أَقْلَبُہَا بِشَاہِدَیْنِ: الْکِتَابُ وَالسُّنَّۃُ۔))
’’ میرے دل میں کوئی نکتہ وارد ہوتاہے تومیں کتاب وسنت کی شہادت کے بغیر اسے قبول نہیں کرتا۔ ‘‘
حضرت جنیدکاقول:ابوالقاسم جنیدفرماتے ہیں:
((عِلْمُنَا ہذ ا مُقَیَّدٌ بِا لْکتابِ وَالسُّنۃِ فَمَنْ لَّم یَقرَا الْقُرْآنَ وَ یَکْتُبِ الْحَدِیْثَ وَ لَا یَصلُحُ لَہ أن یَّتکَلمَ فِی عِلمِنَا))
’’ یعنی ہمارایہ علم (علم ولایت)کتاب وسنت کاپابندہے ، جوشخص قرآن نہ پڑھے اور نہ حدیث نقل کرے ، اس کے لئے درست نہیں کہ ہمارے علم کے باب میں کوئی کلام کرے‘‘یایہ فرمایاکہ ’’:اس کی پیروی نہ کی جائے۔ ‘‘
ابوعثمان نیشاپوری کاقول:ابوعثمان نیشاپوری فرماتے ہیں:
((مَنْ أَمَرَ السُّنَّۃَ عَلٰی نَفْسِہِ قَوْلًا وَّ فِعْلًا نَطَقَ بِالْحِکْمَۃِ، وَمَنْ أَمَرَ الْہَوٰی عَلٰی نَفْسِہٖ قَوْلًا وَّ فِعْلًا نَطَقَ بِالْبِدْعَۃِ لِأَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ فِیْ کَلَامِہِ الْقَدِیْمِ:
(قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُمْ مَا حُمِّلْتُمْ وَإِنْ تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا وَمَا عَلَى الرَّسُولِ
|