Maktaba Wahhabi

158 - 336
نیزآپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ((آتِیَ بَابَ الْجَنَّۃِ فَأَسْتَفْتِحُ فَیَقُوْلُ الْخَازِنُ: مَنْ أَنْتَ؟ فَأَقُوْلُ أَنَا مُحَمَّدٌ ، فَیَقُوْلُ: بِکَ اُمِرْتُ أَنْ لَّا أَفْتَحَ لِأَحَدٍ قَبْلَکَ۔)) [1] ’’میں جنت کے دروازہ پر آکر دروازہ کھولنے کامطالبہ کروں گا۔ محافظ کہے گا کہ آپ کون ہیں؟میں کہوں گا ، محمدہوں۔ وہ کہے گا : آپ ہی کے بارے میں مجھے حکم دیاگیاہے کہ آپ سے پہلے کسی کے لیے دروازہ نہ کھولوں۔ ‘‘ شب معراج کے واقعہ میں اﷲ تعالیٰ نے آپ کادرجہ تمام انبیاء سے بلندفرمایا۔ چنانچہ آپ اﷲ تعالیٰ کے حسب ذیل فرمان کے مصداق ثابت ہوئے : (تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ مِنْهُمْ مَنْ كَلَّمَ اللَّهُ وَرَفَعَ بَعْضَهُمْ دَرَجَاتٍ ((البقرۃ: ۲۵۳) ’’ہم نے بعض انبیاء کوبعض پرفضیلت دی ہے ، ان میں بعض کے ساتھ اﷲ تعالیٰ نے کلام فرمایااور بعض کے درجے بلندکئے۔ ‘‘ تمام انبیاء کے پاس اﷲ تعالیٰ کی طرف سے وحی آتی ہے ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نبوت میں کسی کے محتاج نہیں ہوئے ، ان کی شریعت کسی سابق ولاحق نبی کی محتاج نہیں ہوئی۔ برعکس ازیں مسیح علیہ السلام نے اپنی زیادہ ترشریعت کے اندرلوگوں کو تورات سے وابستہ کیا ، وہ خود توراتی شریعت کی تکمیل کے لیے آئے تھے ، لہٰذاعیسائی حضرات تورات ، زبوراور تمام چوبیس نبوتوں کے محتاج تھے جوحضرت مسیح علیہ السلام سے پیشتر برپاہوچکی تھیں۔ ہم سے پیشتراقوام محدثین کی محتاج تھیں ، لیکن امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کواﷲ تعالیٰ نے اس سے مستغنی کردیاہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہوتے ہوئے اب کسی نبی کی ضرورت ہے نہ کسی محدث کی ، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی میں اﷲ تعالیٰ نے وہ تمام فضائل ومعارف اور اعمال صالحہ جمع کردئے ہیں جودیگر انبیاء سے آپ کومنفرد کرتے ہیں۔ آپ کواﷲ تعالیٰ نے جس فضل
Flag Counter