Maktaba Wahhabi

161 - 336
فلاسفہ کاعقیدہ ہے کہ افلاک قدیم اور ازلی ہیں ، ان کی ایک علت ہے جوان افلاک سے مشابہت رکھتی ہے ، ارسطو اور اس کے پیرووں کایہی قول ہے۔ پہلا فلک موجب بذاتہ (خودکوواجب کرنے والا)ہے جیساکہ ابن سینا وغیرہ متاخرین فلاسفہ کاعقید ہ ہے۔ یہ لوگ اﷲ تعالیٰ کے متعلق یہ عقیدہ نہیں رکھتے کہ اس نے آسمانوں اور زمینوں کوچھ دنوں میں پیداکیا۔ نہ ان کایہ عقیدہ ہے کہ اس نے اشیاء کو اپنی مشیت وقدرت سے پیداکیاہے۔ وہ اس کے بھی قائل نہیں ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کوجزئیات کاعلم رہتاہے ، بلکہ وہ یاتوارسطو کی طرح مطلقاً اس کے علم ہی کے منکر ہیں یایہ کہتے ہیں کہ امورمتغیرہ میں اسے صرف کلیات کاعلم ہوتاہے ، جیساکہ ابن سیناکاقول ہے۔ اس قول کی حقیقت یہ ہے کہ وہ اﷲ کے علم کے منکر ہیں ، اس لیے کہ جوچیزبھی خارج میں موجودہے وہ جزئی طورپرہے اور تمام کے تمام افلاک معین جزئی ہیں ، یہی حال تمام اعیان اور ان کے افعال وصفات کاہے ، پس جوشخص کلیات کے بغیر کسی چیزکاعالم نہ ہو اسے حقیقت میں موجودات کاکچھ بھی علم نہیں ہوسکتا ، کلیات کاعلم توصرف ذہنوں میں ہوتاہے ، ان کی کوئی معین صورت نہیں ہوتی۔ اس طرح کے فلسفیوں کے متعلق گفتگو ’’دَرْئُ تَعَارُضِ الْعَقْلِ وَالنَّقْلِ ‘‘ وغیرہ میں کی جاچکی ہے۔ [1] پس ان لوگوں کا کفریہودونصاریٰ کے کفرسے بڑھ کر ہے ، بلکہ مشرکین سے بھی بڑھ کرہے ، اس لیے کہ یہ سارے لوگ کہتے تھے کہ اﷲ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کواور تمام مخلوق کو اپنی مشیئت اور قدرت سے پیداکیاہے۔ ارسطو اور اس کے ہم خیال یونانی فلاسفہ بت پرست تھے ، ستاروں کوپوجتے تھے ، انبیاء
Flag Counter