تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگراﷲ ان کاچوتھاہوتاہے ، اور نہ پانچ کی مگر ان کاچھٹاوہ ہوتاہے ، اور نہ اس سے کم کی اور نہ زیادہ کی مگروہ ساتھ ہی ہوتاہے ، جہاں بھی وہ ہوں۔ پھرقیامت کے دن انہیں ان کے اعمال سے آگاہ کرے گا ، بیشک اﷲ ہرچیزسے واقف ہے۔ ‘‘
اس آیت کاآغازبھی علم سے فرمایا ، اور خاتمہ بھی علم کے تذکرہ پرکیا ، اسی لیے ابن عباس رضی اللہ عنہما ضحاک ، سفیان ثوری ، اور احمدبن حنبل رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ ان ساتھ ازروئے علم ہے۔
معیت اپنے خصوصی معنی میں حسب ذیل آیات کے اندرواردہے:
(إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوْا وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ) (النحل: ۱۲۸)
’’یقین مانوکہ اﷲ تعالیٰ پرہیزگاروں اور نیکوکاروں کے ساتھ ہے۔ ‘‘
اﷲ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرمایا:
(مَعَكُمَا أَسْمَعُ وَأَرَى )(طہ: ۴۶)
’’میں تمہارے ساتھ ہوں اور سنتادیکھتارہوں گا۔ ‘‘
(إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا) (التوبۃ: ۴۰)
’’جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کرو، اﷲ ہماے ساتھ ہے۔ ‘‘
یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ ۔
اﷲ تعالیٰ فرعون کے ساتھ نہیں بلکہ موسیٰ اور ہارون کے ساتھ ہے ، اور ابوجہل اور دیگردشمنوں کے ساتھ نہیں بلکہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )اور آپ کے دوست ابوبکر( رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ ہے ، ان لوگوں کے ساتھ ہے جومتقی ہیں ، اور ان لوگوں کے ساتھ ہے جواحسان کرنے والے ہیں ، نہ کہ ظالموں اور حدسے تجاوز کرنے والوں کے ساتھ۔ اﷲ تعالیٰ کاارشادہے:
(وَهُوَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ إِلَهٌ وَفِي الْأَرْضِ إِلَهٌ )(الزخرف:۸۴)
’’وہی آسمانوں میں معبودہے اور زمین میں بھی وہی قابل عبادت ہے۔ ‘‘
|