(يَتُوبَ اللَّهُ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا)
(الأحزاب: ۲ ۷۔ ۷۳)
’’ اور اس بار امانت کو انسان نے اُٹھا لیا ، اور وہ بڑا ہی ظالم جاہل ہے۔ (یہ اس لیے کہ) اللہ تعالیٰ منافق مردوں ، عورتوں کو سزا دے ، اور مومن اور عورتوں کی توبہ قبول فرمائے ، اور اللہ تعالیٰ بڑا ہی بخشنے والا مہربان ہے۔ ‘‘
پس انسان ظالم اور جاہل ہے ، اہلِ ایمان مردوں اور عورتوں کی منزل توبہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کے اندر ، اپنے نیک بندوں کی توبہ اور ان کی مغفرت کا ذکر فرمایاہے۔
صحیح بخاری میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ ارشاد ثابت ہے:
((لَن یَد خُلَ ا لْجَنَّۃَ أحَدٌ بِعَمَلِہِ ، قَالُوا: وَ لَا أنْتَ یَا رَسُولَ اﷲ؟قَال:وَ لَا أنا ، اِلَّا أنْ یَّتَغَمَّدَ نِیَ اﷲُ بِرَحْمَۃٍ مِّنْہُ وَفَضْلٍ)) [1]
’’ کوئی شخص اپنے عمل سے جنت میں نہیں جائے گا‘‘صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! کیا آپ بھی ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں! میں بھی ، اِلا یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے دامن میں جگہ دے دے۔ ‘‘
یہ حدیث قرآن کریم کی اس آیت کے خلاف نہیں ہے :
(كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِي الْأَيَّامِ الْخَالِيَةِ)
(الحاقۃ: ۲۴)
’’گزشتہ ایام تم نے جو اعمال کئے ان کے بدلے مزے سے کھائو اور پیو۔ ‘‘
اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ’’ بائ‘‘ مقابلہ و معادلہ کی نفی کی ہے اور قُرآن نے با ء سببیہ کا اثبات کیا ہے۔
کچھ لوگوں کا یہ قول ہے کہ ’’ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو گناہ سے
|