اور باعث الم سب ہی باتیں برابر ہیں ، لہٰذا نیکی اور بدی کرنے والے کے درمیان وہ امتیازنہ کرے۔ اس کاتوفطرت ، عقل ، شریعت ، کسی کی بارگاہ سے فتویٰ نہیں دیاجاسکتا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ :
(أَمْ نَجْعَلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَالْمُفْسِدِينَ فِي الْأَرْضِ أَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِينَ كَالْفُجَّارِ) (ص :۲۸)
’’کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے برابر کر دیں گے جو (ہمیشہ) زمین میں فساد مچاتے رہے ، یا پرہیزگاروں کو بدکاروں جیسا کر دیں گے؟ ‘‘
نیز:( أَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِينَ كَالْمُجْرِمِينَ) (القلم: ۳۵)
’’کیاہم مسلمانوں کومثل گنہ گاروں کے کردیں گے؟‘‘
نیز فرمایا:
(أَمْ حَسِبَ الَّذِينَ اجْتَرَحُوا السَّيِّئَاتِ أَنْ نَجْعَلَهُمْ كَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ سَوَاءً مَحْيَاهُمْ وَمَمَاتُهُمْ سَاءَ مَا يَحْكُمُونَ) (الجاثیۃ: ۲۱)
’’کیاان لوگوں کوجوبرے کام کرتے ہیں یہ گمان ہے کہ ہم انہیں ان لوگوں جیسا کر دیں گے جوایمان لائے اور نیک کام کئے ، ان کامرنا ، جینایکساں ہوجائے۔ برا ہے وہ فیصلہ جووہ کررہے ہیں۔ ‘‘
نیز:
(أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ) (المومنون: ۱۱۵)
’’کیا تم یہ گمان کئے ہوئے ہوکہ ہم نے تمہیں یوں ہی بیکارپیداکیاہے ، اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹائے جاؤگے۔ ‘‘
اور (أَيَحْسَبُ الْإِنْسَانُ أَنْ يُتْرَكَ سُدًى )(القیامۃ: ۳۶)
|