Maktaba Wahhabi

251 - 336
’’فرشتے بادلوں کے ساتھ اترتے ہیں ، اور آسمان میں کئے گئے امرکاتذکرہ کرتے ہیں ، چنانچہ شیاطین اسے چوری چھپے سن لیتے ہیں اور کاہنوں تک پہنچا دیتے ہیں جس میں وہ سوجھوٹ اپنی طرف سے ملالیتے ہیں۔ ‘‘ صحیح مسلم میں عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ، وہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انصارکی ایک جماعت میں تشریف فرماتھے ، کہ اچانک ایک ستارہ ٹوٹااور چمک پیداہوئی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: ’’مَا کُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ لِمِثْلِ ہٰذَا فِی الْجَاہِلِیَّۃِ اِذَا رَأَیْتُمُوْہُ‘‘زمانۂ جاہلیت میں جب تم اس طرح کی بات دیکھتے تھے تواس کے متعلق تمہارا کیا خیال تھا؟ انہوں نے کہاہمارایہ خیال تھا کہ یاتوکوئی بڑآدمی مرے گایاکوئی بڑاآدمی پیداہوگا ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فَاِنَّہُ لَا یُرْمٰی بِہَا لَا لِمَوْتِ أَحَدٍ وَّ لَا لِحَیَاتِہٖ وَلٰکِنْ رَبُّنَا تَبَارَکَ وَتَعَالٰی اِذَا قَضٰٰ أَمْرًا سَبَّحَ حَمَلَۃُ الْعَرْشِ ثُمَّ سَبَّحَ أَہْلُ السَّمَائِ الَّذفیْنَ یَلُوْنَہُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ۔)) [1] ’’وہ کسی کی موت یازندگی کے لیے نہیں ٹوٹتا ، بلکہ جب ہمارابلندوبالا اور مبارک رب کسی بات کافیصلہ کرتاہے توحاملان عرش اس پر تسبیح خواں ہوجاتے ہیں۔ پھربعدکے آسمان والے ، پھراس کے بعد والے۔ یہاں تسبیح خوانی کا سلسلہ آسمان والوں تک پہنچتاہے ، پھرساتویں آسمان والے حاملین عرش سے پوچھتے ہیں ، ہمارے رب نے کیافرمایا؟تووہ انہیں بتاتے ہیں۔اسی طرح ہرآسمان والے فرشتے پوچھتے ہیں یہاں تک کہ خبرنچلے آسمان تک پہنچ جاتی ہے ، جسے شیاطین اچک لیتے ہیں۔ چنانچہ وہ مارے جاتے ہیں ، اور وہ چرائی ہوئی خبر اپنے دوستوں تک پہنچاتے ہیں۔ صحیح رخ سے خبردیں تووہ سچی ہوتی ہے ، مگراس میں وہ
Flag Counter