’’اﷲ تعالیٰ اچھی آواز والے آدمی کی قرا ء ت، اس قدر خوش ہو کر سنتا ہے کہ کوئی اپنی مغنیہ کے گانے سے اتناخوش نہیں ہوتا۔ ‘‘[1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے فرمایا:’’مجھے قرآن پڑھ کرسناؤ ، انہوں نے عرض کیا:آپ کوپڑھ کرسناؤں ، جب کہ قرآن آپ ہی پر نازل ہواہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں دوسروں سے سنناپسندکرتاہوں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں: اس کے بعدمیں نے سورہ نساء پڑھ کرسنائی۔ جب اس آیت:
(فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا ) (النسائ: ۴۱)
’’پس کیاحال ہوگا جس وقت کہ ہر اُمت میں سے ایک گواہ ہم لائیں گے ، اور آپ کوان لوگوں پرگواہ بناکرلائیں گے۔ ‘‘ تک پہنچاتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بس کافی ہے ، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں آنکھ اشکبارتھیں۔ ‘‘ [2]
یہ ہے سماع انبیاء کااور ان کے متبعین کا ، جیساکہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن کریم کے اندر فرمایا ہے:
(أُولَئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ مِنْ ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِنْ ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَنِ خَرُّوا سُجَّدًا وَبُكِيًّا ) (مریم :۵۸)
’’یہ وہ انبیاء ہیں جن پر اﷲ تعالیٰ نے فضل وکرم کیا ، جواولادآدم میں سے ہیں ، اور ان لوگوں کی نسل سے ہیں ، جنہیں ہم نے نوح( علیہ السلام ) کے ساتھ کشتی میں
|