Maktaba Wahhabi

57 - 336
ہوگئے۔ ان حضرات کوفرط جہالت سے اتنابھی سمجھنے کی توفیق نہ ہوئی کہ واقعہ اسراء تومکہ میں ہوا ، جیساکہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: (سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ)(الاسرائ: ۱) ’’پاک ہے وہ ذات جس نے ایک رات اپنے بندے کومسجدالحرام سے لے کر مسجد اقصیٰ تک سیرکرائی ، جس کے ماحول کوہم نے برکت دے رکھی ہے۔ ‘‘ صفہ مدینہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجدمیں شمال کی طرف تھا ، اس میں وہ مسافر اترا کرتے تھے جن کانہ توکوئی گھرہوتاتھا اور نہ ہی کوئی دوست جس کے یہاں وہ مہمان بن کر قیام کرسکیں۔ مومنین ہجرت کرکے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آیاکرتے تھے ، چنانچہ کسی کوکوئی جگہ مل جاتی تووہاں اترجاتا مگرجس کے لیے کوئی جگہ میسرنہ ہوتی تومسجد میں قیام کرتاحتیٰ کہ اسے کوئی جگہ ہاتھ آجاتی توپھراس جگہ وہ منتقل ہوجاتا۔ اہل صفہ کوئی متعین لوگ نہ تھے جن کاقیام ہمیشہ صفہ ہی پرہوتا ، بلکہ وہ کم وبیش ہوتے رہتے تھے۔ ایک شخص کچھ مدت کے لیے وہاں قیام کرتا ، پھروہاں سے چلاجاتا۔ جولوگ صفہ میں اترتے تھے ، وہ منجملہ مسلمان ہوتے ، علمی اور دینی اعتبار سے انہیں کوئی امتیازحاصل نہ تھا ، بلکہ ان کے اندر تووہ لوگ بھی ہوتے جوبعدمیں اسلام سے پھرگئے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں قتل کیاتھا ، جیسے قبیلۂ عرینہ کے لوگ جنہیں مدینہ کی آب وہواراس نہ آئی (اور بیمار پڑگئے)تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیاکہ وہ دودھ والی اونٹنیوں کادودھ اور پیشاب پئیں ، جب وہ اس علاج سے صحت یاب ہوگئے توچرواہے کوقتل کربیٹھے اور ریوڑکوہانک لے گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں آدمی بھیجے ، چنانچہ وہ پکڑکرلائے گئے اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئے گئے ، ان کی آنکھوں میں لوہے کی گرم سلائیاں پھرائی گئیں اور انہیں حرہ (سیاہ پتھروں کی زمین)میں چھوڑدیاگیا ، وہ لوگ پانی طلب کرتے مگرپانی نہیں دیاجاتا۔ ان
Flag Counter