Maktaba Wahhabi

62 - 336
اِلَّا الْحَبِیْبَ الَّذِیْ شَعَفْتُ بِہِ فَعِنْدَہٗ رُقْیَتِیْ وَتِرْیَاقِیْ ’’محبت کاسانپ میرے دل کوڈس گیاہے ، اس کاعلاج نہ طبیب سے ہوسکتاہے نہ جھاڑپھونک سے ، ہاں اگرکسی سے اس کاعلاج ممکن ہے تووہ محبوب ہے جس پرمیں شیداہوں ، اسی کے پاس میراجھاڑپھونک اور اسی کے پاس میرے زہرکاتریاق ہے۔ ‘‘ توان اشعارکوسن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وجدطاری ہوگیا ، حتیٰ کہ آپ کے دوش مبارک سے چادرگرپڑی۔ علماء حدیث نے باتفاق اس واقعہ کوجھوٹاکہاہے۔ اس سے بھی زیادہ جھوٹی بات یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کپڑیپھاڑکرٹکڑے ٹکڑے کرڈالے اور اس میں سے ایک ٹکڑا اٹھا کر جبریل علیہ السلام نے عرش پرلٹکادیا۔ یہ اور اس طرح کی حدیثیں کہ مزاج شناس نبوت کے نزدیک ان کاجھوٹاہونابالکل ظاہرہے۔ اسی طرح ایک روایت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ہے کہ انہوں نے فرمایا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ باہم باتیں کرتے تھے اور میں ان دوونوں کے درمیان زنگی(حبشی) کی طرح ہوتاتھا۔ ‘‘ محدثین کے نزدیک باتفاق یہ جھوٹی اور موضوع حدیث ہے۔ ہماری اس گفتگوکامقصدیہ ہے کہ جوشخص ظاہرمیں رسالت عامہ کاقرارکرے اور باطن میں اس کاعقیدہ اس کے برعکس ہوتووہ منافق ہے ، اور اگروہ باطن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کامنکرہونے کے باوجود اپنے یااپنی طرح کے دوسرے آدمیوں کواولیاء اﷲ سمجھے تواس کی وجہ یاتودشمنی اور بغض وعنادہے یاجہالت ہے ، جیساکہ بہت سارے یہود ونصاریٰ کاعقیدہ ہے کہ وہ اولیاء اﷲ ہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کے رسول ہیں ، لیکن وہ کہتے ہیں کہ آپ اہل کتاب کی طرف نہیں لیکن دوسرے لوگوں کی طرف مبعوث ہوئے ہیں ہم پران کی اتباع لازم نہیں ہے ، اس لیے کہ ہمارے یہاں ان سے پہلے رسول آچکے ہیں ، اس لیے یہ
Flag Counter