Maktaba Wahhabi

85 - 336
شان اختیارکریں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بندہ پیامبر بننا پسندکیا۔ بادشاہ نبی کی مثالیں داود وسلیمان علیہما السلام اور ان کی طرح دوسرے انبیاء ہیں ، سلیمان علیہ السلام کے قصہ میں فرمایاکہ ، سلیمان علیہ السلام نے دعاکی : (قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي وَهَبْ لِي مُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ (35) فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيحَ تَجْرِي بِأَمْرِهِ رُخَاءً حَيْثُ أَصَابَ (36) وَالشَّيَاطِينَ كُلَّ بَنَّاءٍ وَغَوَّاصٍ (37) وَآخَرِينَ مُقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفَادِ (38) هَذَا عَطَاؤُنَا فَامْنُنْ أَوْ أَمْسِكْ بِغَيْرِ حِسَابٍ )( ص : ۳۵۔ ۳۹) ’’ کہا:میرے رب!مجھے معاف فرما ، اور مجھے ایسی حکومت دے جومیرے بعدکسی کے لائق نہ ہو ، بلاشبہ توبڑاعطاکرنے والاہے۔چنانچہ ہم نے ہوا کو ان کے تابع کردیا ، جہاں آپ کوپہنچناہوتاوہ آپ کے حکم پرنرمی سے چلتی ، اور شیطان بھی مسخرکردئے جوسب معماروغوطہ زن تھے ، اور کچھ دوسرے زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے۔یہ ہماری بخشش ہے ، اب کسی پراحسان کرویااپنے پا س رکھوکوئی حساب نہیں۔ ‘‘ {فَامْنُنْ أَوْ أَمْسِکْ بِغَیْرِحِسَابٍ} سے مرادیہ ہے کہ جسے چاہو دو اور جسے چاہو محروم کردو ، تم سے کوئی حساب نہیں ہوگا۔ پس بادشاہ نبی وہ کام کرتا ہے جواﷲ تعالی اس پرفرض کرتاہے ، اور اس کام کوترک کریتاہے جسے ا ﷲ تعالیٰ اس پرحرام کردیتاہے ، پھر وہ اپنی سلطنت اور دولت کے اند راپنی پسند اور اختیارسے تصرف کرتاہے ، اس پرکوئی موخذہ نہیں ہوتا۔ اور بندہ رسول کسی کواپنے رب کے حکم کے سواکچھ نہیں دیتا ، وہ اپنی مرضی کے مطابق نہ کسی کوکچھ دیتاہے اور نہ ہی کسی کومحروم کرتاہے ، بلکہ اس کے مالک کی طرف سے جسے دینے کاحکم ملتاہے اس کودیتاہے اور جسے دوست بنانے کاحکم ہوتاہے اسی کودوست بناتاہے ، اس
Flag Counter