Maktaba Wahhabi

114 - 222
مقدس وادی میں ہو یہ آواز کہیں اور سے نہیں موسیٰ علیہ السلام کے اپنے اندر سے آئی تھی یعنی موسیٰٰ علیہ السلام کے باطن نے اس کے ظاہرکوکہا تھا میں تیر ا رب ہوں،اس معنی کے لحاظ سے موسیٰٰ علیہ السلام کا باطن رب تھا ظاہر بندہ تھا۔اشرف علی صاحب فرماتے ہیں:اس معنی کی وجہ سے حسین بن منصور الحلاج نے کہا(اناالحق)میں ہی رب ہو۔(شمائم امدادیہ ص ۳۶)۔حسین بن منصور پر اس وقت کے علماء اسلام نے زندیق و ملحد ہونے کا فتویٰ لگایا تھا اسی وجہ سے اس کو اسلامی سزادے کر قتل کیا گیا۔مگر وہ ان صوفیاء کے ہاں اپنے رب ہونے کے دعویٰ میں سچا تھا دیو بندی علماء کے پیرومرشد حاجی امداد اللہ نے یہ انکشاف کیا ہے کہ حلاج کو اسلامی سزااس لئے ہوئی کہ اس نے رب تعالیٰ کے اہم راز کو ظاہر کردیا،حالانکہ اس کا چھپانا فرض تھا وہ اہم راز عقیدہ وحدۃ الوجود ہے،ہر چیز کا رب ہونا حاجی امداداللہ نے کہا ہے۔صوفی شہا ب الدین عمر سہروردی سے ابن عربی الصوفی کے بارے میں ان کی زندگی میں پوچھا گیا تو انھوں نے کہا:وہ بے دین ہے زندیق ہے۔اور جب ابن عربی فوت ہوگیا تو سہروردی نے کہا قطب الوقت فوت ہوگیا،لوگوں نے کہا آپ نے اس کے بارے میں پہلے کہا وہ زندیق ہے بے دین ہے اب کہہ رہے ہیں قطب تھا۔سہر وردی نے کہا وہ قطب تھا لیکن زندگی میں اتباع کے قابل نہیں تھا آخر میں وہ مجذوب ہوگیا تھا اس نے رب تعالیٰ کا راز ظاہر کردیا تھا جو نہیں کرنا چاہئے تھا۔(کلیات امدادیہ ص ۲۱۹)شیخ امداد اللہ نے علماء دیو بند کے بارے میں بھی یہی فرمایا ہے کہ وہ عقیدہ وحدت الوجودرکھتے ہیں مگر اس کا اظہار نہیں کرتے شمائم امدادیہ میں اشرف علی صاحب تھانوی کے قلم سے پڑھئے سوال اول۔محمدقاسم صاحب مرحوم
Flag Counter