Maktaba Wahhabi

50 - 222
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر مبارک سے لوگوں سے مصافحہ کیا سید احمد رفاعی نے قبر اطہر پر حاضر ہو کر عرض کیا اپنادست مبارک عطا کیجئے تاکہ میرے ہونٹ اس کو چومیں اس پر قبر شریف سے دست مبارک نکلا انہوں نے اس کو چوما کہا جاتا ہے اس وقت تقریبا نوے /۹۰ ہزار کا مجمع مسجد نبوی میں تھا جنہوں نے اس واقعہ کو دیکھا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کی زیارت کی جن میں شیخ عبدالقادر جیلانی کا نام بھی ذکر کیا جاتا ہے۔(فضائل حج زائرین کے واقعات ۱۳)۔یہ بھی صوفیوں اور دجالوں کے خرافات میں سے ایک خرافہ ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرہ میں آرام فرماہیں آپکی اور صاحبین کی قبر وں کے چاروں طرف سیسہ پلائی ہوئی دیوار حائل ہے جس کا کسی طرف کوئی دروازہ نہیں رکھا گیا۔(شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ولید رحمہ اللہ کے حکم سے حجرہ شریفہ کی دیوار کو منہدم کرکے منقش پتھروں سے تیار کیا اسکی پشت پر دوسرا احاطہ بنوادیا ان دونوں عمارتوں میں سے کسی میں کوئی دروازہ نہیں چھوڑا۔(جذب القلوب تاریخ مدینہ ص ۱۲۵)یہی بات محمد عبدالمعبود نے اپنی کتاب تاریخ المدینہ ص ۵۴۰۔۵۴۳مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ اردوبازار لاہور میں لکھی ہے۔)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ نکلا بھی ہو تو حجرہ میں ہی نکلا ہوگا مسجد میں موجودلوگوں نے بند حجرے کے اندر سے کیسے دیکھ لیا اور پھر مسجد نبوی میں اس وقت نوے ۹۰ ہزار آدمی کی کثیر تعداد کدھر سے آکر جمع ہوگئی تھی اور اس وقت کی آبادی کا اتنا ہونا بھی محال نظر آتا ہے اسکے ساتھ یہ بھی ہے کہ محدثین واہل تاریخ نے اس واقعہ کو مکمل طور پر کیوں نظر اندازکردیا۔حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ کی البدایۃ والنہایہ،ابن الاثیر کی الکامل فی التاریخ،ابن الجوزی کی المنتظم،سمھودی کی تاریخ مدینہ وغیرہ کیوں اس واقعہ سے خالی ہیں اس واقعہ کا چند صوفیوں کی
Flag Counter