Maktaba Wahhabi

49 - 222
کیسے ثابت ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متواتر حدیث ثابت ہے جس نے جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ بولا وہ اپنی جگہ جہنم میں بنالے جماعت تبلیغ کے جاہل مبلغین کو چاہئے کہ اپنی عاقبت کی فکر کریں اور روزانہ حساب لگائیں کہ انھوں نے ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کتنے جھوٹ بولے ہیں۔ابوبکر رضی اللہ عنہ کے واقعہ کو لے لیجئے یہ کیونکر صحیح ہوسکتا ہے اس میں بتایاگیا ہے حجرہ کا دروازہ خودبخود کھل گیا۔سوال یہ ہے کہ کس حجرے کا دروازہ کھل گیا تھا جس حجرہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دفن ہیں اس میں بی بی عائشہ رضی اللہ عنہ قیام پذیر تھیں تو کس حجرے کے کواڑ بند تھے اور کھل گئے تھے۔چونکہ ہماری عوام جاہل ہے تاریخ اسلام کی ان کو کوئی خبر نہیں اس لئے جھوٹ بولنے والا اپنے وعظ میں،اپنی کتاب میں جتنا جھوٹ بولے اور لکھے عوام اس کو سچا مان لیتے ہیں۔گذشتہ واقعہ سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اس حجرے میں دفن کرنے کے لئے لے جایاگیا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے سے دفن تھے اور وہ بند تھا اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لئے خود کھولا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اتنا بڑا جھوٹ ہے جو اس کے بولنے والے لکھنے والے کو جہنم میں لے جانے کے لئے کافی ہے۔مولوی زکریا صاحب کا یہ بیان کہ اس واقعہ کی بطور حدیث اگرچہ صحت ثابت نہیں مگر تاریخی حیثیت اس کی ثابت ہے،غلط ہے بلکہ اس واقعہ کی تاریخی حیثیت باطل ہے کیونکہ جب عائشہ رضی اللہ عنہ اس حجرہ میں مقیم تھیں جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صاحبین دفن ہیں تو دروازہ کا خودبخود کھلنا کیا معنی رکھتا ہے۔مگر مقلد و صوفی کو عقل کہا ں جو ان باتوں پر غور کرے۔
Flag Counter