Maktaba Wahhabi

120 - 222
ڈھونڈھا تو مجھے اس کا جواب مل گیا اللہ تعالیٰ نے اسی آیت میں آگے فرمایا ہے(فسا کتبھا للذین یتقون ویوتون الزکاۃ والذین ھم بایاتنا یومنون)یعنی میں نے اپنی اس رحمت کو ان لوگوں کے لئے لکھا ہے جو متقی ہیں اپنے مال کی زکوۃ دیتے ہیں اور میری آیات پر ایمان رکھتے ہیں میں اس جواب سے بہت خوش ہو ا شیطان سے اس دلیل کا ذکر کیا تو شیطان مسکرایا اور کہنے لگا اے سہل تقیید آپ کی صفت ہے رب تعالیٰ کی نہیں ہے یعنی رب تعالیٰ کی صفات کسی چیز سے مقیّد اور مشروط نہیں کیونکہ اس طرح اس کی صفات محدود ہو کر رہ جائیں گی حالانکہ اس کی صفات محدود نہیں لامحدود ہیں پھر شیطان نے کہا میں نہیں سمجھتا تھا کہ تم اس قدر جاہل اور ناواقف ہو سہل کہتے ہیں میں شیطان کے آگے لاجواب ہوگیا شیخ ابن عربی اس حکایت کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں میں پہلے شیطان کو بہت بڑا جاہل اور بے وقوف احمق سمجھتا تھا لیکن جب میں نے یہ حکایت پڑھی اور سنی تو میں نے کہا شیطان واقعی رب تعالیٰ کے واقعات اور معاملات میں بڑا علم رکھتا ہے۔ابن عربی اس حکایت کو اپنی کتاب کے اس باب میں لائے ہیں جس میں انھوں نے کہا ہے کہ بندوں کے اللہ تعالیٰ پر کوئی حقوق واجب نہیں ہیں جن کا بندوں کو اداکرنا اللہ تعالیٰ کے لئے ضروری ہو۔میں کہتا ہوں یہ پوری حکایت جھوٹ جہالت اور حماقت پر مبنی ہے کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کو متقی اور پرہیزگاروں کے لئے مشروط محدود کررکھا ہے تو پھر شیطان کو اس سے کس حصے کی امید ہے اور اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں شیطان اور اس کی پیروی کرنے والوں کے ساتھ جہنم کا وعدہ کررکھا ہے(وان نعلیک لعنتی الی ل یوم الدین)بیشک تیرے اوپر میری لعنت ہے
Flag Counter