Maktaba Wahhabi

20 - 222
عارف اس کلمہ کا ذکر کرے تو لا الہ کا معنی لا موجود کرے۔اس سے معلوم ہوا کہ ہمارے زمانے کے صوفیاء بریلوی ہو ں یا دیوبندی یا تبلیغی جماعت والے ان کے لاالہ الا اللہ کہنے کا کوئی اعتبار نہیں،کیونکہ وہ اس کلمہ کا معنی وہ نہیں کرتے جو آج تک ائمہ سلف کرتے آئے ہیں۔یعنی لامعبود الا اللہ۔بلکہ وہ اس کا معنی اپنے عقیدے کے مطابق لاموجود الا اللہ کرتے ہیں،یعنی اللہ کے سوا اس کائنات میں کوئی چیز حقیقی و اصلی طور پر موجودہی نہیں ہے۔ہماری اس کتاب میں اسی حقیقت سے پردہ اٹھایا گیا ہے کہ ہمارے زمانے کے صوفیاء بھی حلاج،فرعون اور ابن عربی جیسا عقیدہ رکھتے ہیں اس کے علاوہ ہماری کتاب میں آپ کو یہ بھی ملے گا کہ دیوبندی و تبلیغی جماعت بریلویوں کی طرح قبروں سے مد د مانگنے کو جائز سمجھتے ہیں ان کے عقیدے میں انبیاو اولیاء اپنی قبروں میں اسی طرح زندہ ہیں جیسا کہ دنیا میں تھے۔وہ اپنی قبروں سے دوستوں کی مدد کرتے ہیں اور دشمنوں کو ہلاک کرتے ہیں اور یہ انبیاء و اولیاء اپنی قبروں میں وہ تمام کام کرتے ہیں جو دنیا میں کرتے تھے،بریلوی بزرگان کی کتابوں میں اس بات کی تصریح پائی جاتی ہے کہ انبیاء قبروں میں بیویوں سے شب باشی کرتے ہیں۔اس بات کی صراحت بریلویوں کے امام و مجدد احمد رضا خان کے ملفوظات ص ۲۷۶ میں موجود ہے۔دیوبندیوں کی کتابوں میں اگرچہ اس کی تصریح موجود نہیں۔مگر ان کا یہ قول کہ انبیا ء اپنی قبروں میں وہ تمام کام کرتے ہیں جو دنیا میں کرتے تھے تو اس میں شب باشی بھی آگئی۔ اور تفسیر مظہری میں قاضی ثناء اللہ پانی پتی جو حنفی المسلک و صوفی المشرب ہیں لکھا ہے،شہداء اپنے دوستوں کی مدد کرتے اور اپنے دشمنوں کو ہلاک کرتے ہیں۔اور حاجی امداد اللہ صاحب
Flag Counter