Maktaba Wahhabi

208 - 222
ہے۔اور جنت کے باغوں میں سے جس جگہ کو باغ کہا گیا ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کا وہ حصہ ہے جو محراب و منبر سے شروع ہوتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حجرے کی دیوار تک جاتا ہے آپ کا حجرہ اس میں داخل نہیں ہے۔اس وضاحت کے بعد کوئی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ چونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کا حصہ جنت کے ٹکڑوں میں سے ایک ٹکڑا ہے اس لئے یہ بات صحیح ہے کہ آپ کی روح اس قبر میں ہوا ور جنت میں بھی ہو۔ مفتی عبدالشکور صاحب مولوی قاسم نانوتوی صاحب کی کتاب آب حیات کے حوالے سے لکھتے ہیں انبیاء علیہم السلام کو ابدان دنیا کے حساب سے زندہ سمجھیں گے پھر حسب ہدایت﴿کل نفس ذائقۃ الموت﴾(آل عمران:۱۸۵)ہر نفس کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور آیت ﴿انک میت وانہم میتون ﴾(الزمر:۳۰)آپ بھی فوت ہونے والے ہیں اوریہ لوگ بھی۔تمام انبیاء علیہم السلام خاص کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت فوت کا اعتقاد بھی ضروری ہے میں کہتا ہوں یہ تو ممکن ہے کہ کوئی شخص ایک جہاں میں مردہ ہو اور دوسرے جہاں میں زندہ ہو مگر یہ ممکن نہیں کہ کوئی شخص ایک ہی جہا ں کے اندر زندہ بھی ہو اور مردہ بھی اور یہ بات محقق ہے کہ قبر جس کے اندر مردے کے جسم کو دفن کیا جاتا ہے وہ اسی دنیا کے جہاں کے اندر ہے کسی دوسرے جہاں میں نہیں ہے اور مردے کے اسی جسم کو زندہ بھی کہنا اور مردہ کہنا بھی محال ہے۔ حالانکہ قبر میں پڑے ہوئے مردے کے جسم کو زندہ کہنے والوں کے لئے مشکل یہ ہے کہ وہ روح کو کوئی مجسم چیز نہیں مانتے روح ان کے مذہب میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو خودبخود بغیر
Flag Counter