Maktaba Wahhabi

27 - 222
واپس ہونا تقریبا نا ممکن ہوجاتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غار حرا میں نبوت سے پہلے عبادت کی ان ایام کے دوران آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانا پانی اپنی ساتھ رکھتے اور بوقت ضرورت استعمال فرماتے تاکہ فطرت انسانی میں کوئی بگاڑ پیدا نہ ہو امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں حدیث لائے ہیں اس میں یہ الفاظ پڑھئے۔فکان یخلو بغارحراء فیتحنث فیہ وہو التعبدالیا لی ذوات العدد قبل ان ینزع الی اہلہ ویتزود ثم یرجع الی خدیجۃ فیتزود لمثلہا حتی جاء ہ الحق(البدایۃ والنہایۃ)۔ یعنی جتنی راتیں غار حراء میں رہتے اس قدر کھانے پینے کا سامان گھر سے لے جاتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزوں میں وصال سے بھی اسی لئے منع فرمایا:عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰه عنہ قال نھی رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم عن الوصال فقال رجل من المسلمین فانک تواصل یا رسول اللّٰه فقال وأیکم مثلی الی أبیت یطعمنی ربی ویسقینی۔(متفق علیہ سبل السلام ص ۶۵۱)۔ ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزوں میں وصال سے منع فرمایا تو ایک شخص نے کہا اے اللہ کے رسول آپ بھی وصال فرماتے ہیں آپ نے فرمایا تم میں سے کون ایسا ہے جو میری مثل ہو مجھے میرا اللہ رات کو کھلاتا و پلاتا ہے۔اس حدیث میں صاف وضاحت ہے کہ روحانی غذا انبیاء کو ملتی ہے انبیاء بغیر کھائے پیئے زیادہ عرصے جی سکتے ہیں اس چیز میں انبیاء کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
Flag Counter